Maktaba Wahhabi

268 - 268
تھیں۔ ان صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس مہم کو سر کرنے کے لیے جو تدبیر بھی اختیار کی وہ ان کی اپنی اختراع تھی۔ پھر یہ بات بھی قابل غور ہے ان صحابہ نے اس مہم کو سرکرنے میں خداع فی الحرب سے کام ضرور لیا ہے۔ دغا سے کام نہیں لیا۔ خداع اور دغا کا فرق ہم جنگی نقشہ میں تبدیلی کے عنوان کے تحت واضح کرچکے ہیں۔ (۳) تیسرا اعتراض ‘عہد شکنی : یہ اعتراض براہ راست بانی اسلام پر نہیں البتہ خلفائے راشدین پر کیا جاتا ہے۔ اعتراض یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہود کو خیبر میں قیام پذیر رہنے کا معاہدہ کیا لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے معاہدہ کی خلاف ورزی کرکے انہیں جلا وطن کردیا۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجران کے عیسائیوں سے معاہدہ کرکے انہیں وہیں رہنے کی اجازت دی مگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں وہاں سے جلا وطن کردیا۔ جہاں تک تاریخی واقعات کا تعلق ہے یہ درست ہے۔ معترضین کی ہوشیاری کا کمال یہ ہے کہ وہ یہودیوں کے خیبر سے ‘ اور عیسائیوں کے نجران سے اخراج کا واقعہ بیان کرکے اسے عہد شکنی کی مثالوں کے طور پر تو پیش کردیتے ہیں۔ لیکن جن وجوہ کی بنا پر انہیں جلا وطن کیا گیا انہیں بیان نہیں کرتے۔ اس اعتراض کی اصل وجہ اس کے بغیر کچھ نہیں کہ معترضین بھی یہودی اور عیسائی اقوام ہیں۔ اور جن لوگوں کو جلا وطن کیا گیا وہ بھی یہودی اور عیسائی اقوام ہیں ۔ اور جن لوگوں کو جلا وطن کیا گیا وہ یہودی اور عیسائی تھے ورنہ ان کا جواب تاریخ میں آج بھی محفوظ ہے۔ خیبر کی فتح کے بعد یہود سے اس شرط پر صلح پر ہوئی تھی کہ وہ علاقہ چھوڑ کر چلے جائیں گے اور ان کی جان بخشی کردی جائے گی۔ معاہدہ طے پاجا نے کے بعد یہود نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو یہیں رہنے دیں اور ہم سے معاملہ کرلیں ۔ ہم زراعت اورنخلستان کے کام سے خوب واقف ہیں‘‘۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ درخواست بھی قبول کرلی۔ اور نصف بٹائی پر اصل معاہدہ کے تحت یہ عارضی سمجھوتہ بھی طے پاگیا۔ جس میں واضح طور پر یہ الفاظ درج تھے۔:
Flag Counter