کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں اور لے جا اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنااور اپنی ہی طرف سے کسی کو ہمارا مدد گار مقرر فرما۔) اس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر مظلوم مسلمان امداد طلب نہ بھی کریں تب بھی ان کی مدد کو پہنچنا یا ان کی تکالیف کا مداوا کرنا ایک آزادمسلم ریاست پر فرض ہوتا ہے۔ (۵)بد عہدی یا عہد شکنی: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَاِنْ نَّكَثُوْٓا اَيْمَانَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ فَقَاتِلُوْٓا اَىِٕمَّةَ الْكُفْرِ ۙ اِنَّهُمْ لَآ اَيْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنْتَهُوْنَ 12 اَلَا تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّكَثُوْٓا اَيْمَانَهُمْ وَهَمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ وَهُمْ بَدَءُوْكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ ۭ اَتَخْشَوْنَهُمْ ۚ فَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَوْهُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ 13 ﴾(۹:۱۳) (اور اگر عہد کرنے کے بعد اپنی قسموں کو توڑ ڈالیں اور تمہارے دین میں طعن کرنے لگیں تو ان کفر کے پیشوا ؤ ں سے جنگ کرو۔ یہ بے ایمان لوگ ہیں اور ان کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں شاید اپنی حرکتوں سے باز آجائیں۔ بھلا تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ ڈالا اور اللہ کے رسول ا کو جلا وطن کرنے کا عزم مصمم کرلیااور انہوں نے تم سے (عہد شکنی کی) ابتدا کی۔کیا تم ایسے لوگوں سے ڈرتے ہو۔ حالانکہ ڈرنے کے لائق صرف اللہ ہے بشرطیکہ تم ایمان رکھتے ہو۔) یعنی معاہدہ صلح کے بعد بد عہدی کرنا دراصل جنگ کے لیے الٹی میٹم ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں معاہد قوم کو انتباہ کرنا چاہیے اگر وہ باز نہ آئے تو جنگ نا گزیر ہوجاتی ہے۔ (۶) دفعیہ فتنہ وفساد: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَقٰتِلُوْھُمْ حَتّٰى لَا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ وَّيَكُوْنَ الدِّيْنُ لِلّٰهِ ﴾ (۲/۱۹۳) (اور ان سے اس وقت تک لڑائی کرو کہ فتنہ نیست ونابود ہوجائے اللہ ہی کا دین (نظامِ حیات رائج) ہوجائے۔) |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |