Maktaba Wahhabi

152 - 268
«لَا تَتَمَنَّوْ الِقَاءَ الْعَدُوِّ فَاِذَا لَقِیْتُمُوْهُمْ فَاصْبِرُوْا»[1] (دشمن سے مڈ بھیڑ ہونے کی آرزومت کرو۔ اور جب ہوجائے تو پھر ثابت قدم رہو۔) عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «یاایهاالناس لَا تتمنوا لِقَاءَ الْعَدُوِّ واسئلوا اللّٰه لعَافِیَةَ فَاِذَا لَقِیْتُمُوْهُمْ فَاصْبِرُوْا وَاعْلَمُوْ ااَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّیُوْفِ»[2] (اے لوگو! دشمن سے مڈبھیڑ کی آرزونہ کرو۔ اور اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگو۔ پھر اگر کبھی مڈ بھیڑ ہوجائے تو صبر واستقلال سے کام لو۔ اور خوب جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔) پھر اگر دشمن سے مقابلہ کرنا پڑے تو پورے صبر وثبات اور استقلال سے یہ فریضہ سرانجام دینا چاہیے۔ (۳)اسلحہ بیکار ضائع نہ کیا جائے: حضرت ابو اُسید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: «قَالَ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَوْمَ بَدْرِ اِذَااَکْثَبُوْکُمْ فَارْمُوْهُمْ وَاسْتَبْقُوْا نَبْلَکُمْ»[3] (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن ہم سے فرمایا۔ جب کافر تمہاری زد پر آجائیں اس وقت تیر چلا ؤ ۔ اور اپنے تیروں کو بچائے رکھو۔) اسلحہ کا محتاط استعمال اور اس سے حتی الوسع بھرپور استفادہ کرنا اقتصاد یاکفایت شعاری میں داخل ہے جو اسلام کا ایک اہم اصول ہے۔ (۴)امیر اور بنیادی حقوق کا حترام: اسلام میں امیر کی اطاعت کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اور میدان جنگ میں اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ مگر اسلام نے اطاعت کے بارے میں ایک عام اصول بیان فرمادیا ہے کہ:۔ «لَا طَاعَةَ فِیْ مَعْصِیْةٍ اِنَّمَا الطَّاعَةُ فِی المعروف»[4] (خدا کی نافرمانی میں کوئی اطاعت نہیں۔ اطاعت صرف بھلائی کے کاموں میں ہے۔)
Flag Counter