اور تیسری تدبیر یہ تھی کہ اس خیمہ کے پاس چند سواری کے جانور رکھے گئے۔ایک طرف کفار مکہ کا ایک ہزار کا لشکر جو آلاتِ حرب و ضرب سے پوری طرح مسلح تھا خوراک وافر تھی۔ہر روز دس اونٹ ذبح کیے جاتے اور شراب کا بھی دور چلتا تھا۔دوسری طرف تین سو تیرہ مسلمان (تہائی سے بھی کم) اور وہ بھی نہتے‘ کمزور اور سامانِ خوراک سے بھی عاجز۔اندریں حالات جنگ کے دوران کسی وقت بھی مسلمان فوج کے پا ؤ ں اکھڑ جانے کا اندیشہ ایک فطری امر تھا خیمہ کے پاس سواریاں اس لیے رکھ لی گئیں کہ خدانخواستہ اگر ایسی صورت پیدا ہو تو مدینہ سے فوری طور پر کمک مہیا کی جاسکے۔[1] (۲) صف بندی اور طریق جنگ: مسلمان صف بندی کا طریق تو نماز سے ہی سیکھ چکے تھے۔تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میدانِ بدر میں اس کا بالخصوص اہتمام کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چھڑی لے کر خود مسلمانوں کی صفوں کو درست اور سیدھا کر رہے تھے۔صف بندی قریش مکہ نے بھی کی تھی۔لیکن ان میںایسا نظم و ضبط ہرگز نہ تھا۔دوسرا اہتمام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیا کہ مسلمانوں کی اس انداز سے صف بندی کی کہ وہ اپنی اصل تعداد سے کئی گنا زیادہ نظر آرہے تھے۔قرآن کریم نے اس منظر کا نقشہ ان الفاظ میں پیش کیا ہے:۔ ﴿فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَاُخْرٰى كَافِرَةٌ يَّرَوْنَھُمْ مِّثْلَيْهِمْ رَاْيَ الْعَيْنِ ﴾ (۳:۱۳) (ایک گروہ ا للہ کی راہ میں لڑرہا تھا۔دوسرا کفار کا گروہ تھا۔جو مسلمانوں کو اپنی آنکھوں سے اپنے سے دگنا مشاہدہ کر رہا تھا۔) صف بندی کی اصل غرض وغایت یہ ہوتی ہے کہ اگر کسی خاص مقام پر دشمن کے حملہ کادبا ؤ بڑھ جائے تو فوج کا آپس میں رابطہ منقطع نہ ہونے پائے۔صف بندی کے دوران حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو بالخصوص ملحوظ رکھا تھا۔ صف بندی کے علاوہ مورچہ بندی‘ مورچوں کے لیے موزوں جگہ کا انتخاب ‘ ان میں مناسب افراد کا تعین‘ یہ سب امور سپہ سالار کی صوابدید پر منحصر ہوتے ہیں۔اللہ تعالیٰ جنگ احد کا نقشہ ان الفاظ میں پیش فرماتے ہیں: |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |