اور یہ کتاب ہائیڈل برگ کی یونیورسٹی میں بطورِ نصاب شامل کرلی گئی۔ بعدازاں دوسرے مصنفین اور سیاسی مدبّرین نے تصنیفات‘ رسائل اور مضامین کے ذریعہ گروٹیوس کے مشن کی آبیاری کی اور اسے مزید آگے بڑھانے کی کوشش کی۔ بین الاقوامی قانون کے ماخذ: آج کا بین الاقوامی قانون دو اقسام پر مشتمل ہے۔ پہلی قسم تحریری یا مدوّن (WRITTEN ) ہے۔ جو مندرجہ ذیل اجزاء پر مشتمل ہیں۔ (۱) اخلاقی گروہ یا سیاسی مُدبّرین کے افکارو تصانیف جن کا اوپر زکر ہو چکا۔ (۲) مختلف اقوام کے آپس میں باہمی سمجھوتے اور تحریری معاہدات جن کی رُو سے جنگ کے لیے ضوابط طے کر لیے گئے ہیں۔ (۳) مختلف امن کانفرنسوں میں پیش یا پاس ہونے والی تجاویز ، جو مختلف ادوار میں جنیوا‘ ہیگ اور دوسرے مقامات پر منعقد ہوتی رہیں۔ بین الاقوامی قانون کی دوسری قسم غیر مدوّن یا بے لکھی (UN WRITTEN ) ہے۔ جو متحارب قوموں کے باہمی معاملات اور عملی سیاسیات سے عبارت ہے۔ ان دونوں مندرجہ اقسام میں سے کون سی قسم زیادہ معتبر یا مستند ہے اوراختلافات کی صورت میں حجت بننے کی صلاحیت کس میں ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا آج تک کوئی تصفیہ نہیں ہو سکا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ قانونی گروہ یا قانون کے مدوّن کرنے والے ایک مہذب قاعدہ وضع کرتے ہیں تو فوجی گروہ اسے قبول کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔ اور چونکہ عمل کی تمام قوتیں فوجی گروہ کے ہا تھ میں ہوتی ہیں۔ اس لیے کتابوں میں لکھا ہوا قانون کتابوں میں دھرار رہتا ہے۔اور اصلی قانونِ جنگ وہ ہوتا ہے۔ جس کو فوجیں خود اپنے عمل سے میدانِ جنگ میں وضع کرتی ہیں۔ فوجی گروہ یہ کہتا ہے۔کہ جنگ کو کسی ضابطہ اور قانون کے تحت لانا سرے سے ممکن ہی نہیں ہے۔ جنگ اور قانون میں ایک فطری تناقض ہے۔ جنگ قانون کی طبیعت کے عین خلاف ہے اور جنگ کا اصلی قا نون وہ نہیں جو ہیگ اور جنیوا میں مرتب کیا گیا ہے بلکہ وہ ہے جسے میدانِ جنگ میں توپیں اور سنگینیں مدوّن کرتی ہیں۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |