اسلامی قانون اور بین الاقوامی قانون کا بنیادی فرق: اب دیکھئے اصلیت کے اعتبار سے اسلامی قانون اور بین الاقوامی قانون میں مندرجہ ذیل بنیادی امور میں فرق پایا جاتا ہے:۔ (۱) اسلامی قانون ایک بالاتر ہستی کا عطا کردہ ہے۔لہٰذا کم از کم مسلمانوں کے لیے حجت ہے لیکن مغربی قانون انسانوں کا اپنا بنایا ہوتا ہے۔ لہٰذا وہ نزاع کی صورت میں کسی بھی فریق کے لیے قابل حجت نہیں ہوتا۔ (۲) مسلمان اسلامی قا نون کے تا بع ہو کر چلتا ہے مسلمانوں کو اس میں حذف و ترمیم کا کوئی اختیار نہیں دیا گیا۔ لیکن بین الاقوامی قانون میں چونکہ ہر وقت ردّو بدل ممکن ہے۔ لہٰذا یہ قانون خود اقوام کی مرضی کے تحت چلتا ہے۔ اور جس چیز کو کوئی ’’بڑی طاقت‘‘ پسند نہیں کرتی وہ قانون سے حذف کر دی جاتی ہے۔ (۳) بین الاقوامی قانون صرف ان حکومتوں کے لیے حجت بن سکتا ہے۔ جنہوں نے معاہدہ پر دستخط کر دیئے ہوں۔ یا تجاویز سے متفق ہوں۔ ان میں سے اگر ایک فریق اس معاہدہ کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ تو دوسرے کے لیے خلاف ورزی ازخود جائز ہو جاتی ہے۔ جبکہ مسلمان کو متحارب فریق کی قانون شکنی سے کچھ سروکار نہیں ہوتا۔وہ بہرحال اسلامی قانون کی پابندی کرنے پر مجبور ہے۔ تقابل: اسلامی اور بین الاقوامی قوانین کا تقابل کرنے کے لیے ہم انہیں درج ذیل اقسام میں تقسیم کرتے ہیں۔ (۱) وہ قوانین جو ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔ (ب) وہ قوانین جو نظری اعتبار سے تو آپس میں ملتے جلتے ہیں لیکن عملی اعتبار سے متصادم ہیں۔ (ج) ایسے قوانین جو دونوں میں ملتے جلتے اور موافقت رکھتے ہیں۔ اسی ترتیب سے ہم یہ تقابل ذرا تفصیل سے پیش کرتے ہیں۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |