کی گردن اڑادوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ’’نہیں شاید نمازپڑھتا ہو۔ خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت سے نمازی ایسے ہیں۔ جو زبان سے کچھ کہتے ہیں اور دل میں کچھ اور ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ کو یہ حکم نہیں ملاکہ میں لوگوں کے دل کی بات کھود کر نکالوں یا ان کے پیٹ چیروں‘‘۔) ان سب احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ: (۱) کوئی کافر اگر محض جان بچانے کی خاطر یا دھوکہ سے ہی اپنے اسلام کا کسی طرح اظہار کردے تو اس سے فوراً ہاتھ روک لینا چاہیے۔ (۲) اسلام نے نہ تو انتقامی کاروائی کو جائز قرار دیا ہے اور نہ ہی لوٹ مار اور ذاتی مفادات کو بلکہ ان کے مقابلہ میں کسی شخص کا ایمان لانا خواہ وہ کیسا ہو۔ اسے سب سے زیادہ عزیز ہے۔ (۳)جنگ سے قبل (۱)لوٹ مار اور تباہ کاری کی ممانعت: ایک مدت سے یہ دستور چلاآتا تھا کہ جہاں کہیں فوج ڈیرے ڈالتی تو چاروں طرف پھیل جاتی ۔ راستے بند ہوجاتے۔ اور راہگیروں کا مال ومتاع لُٹ جاتا۔ کسی لڑائی کے دوران اسلامی فوج سے بھی ایسی حرکات سرزد ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منادی کرادی کہ جو شخص ایسا کرے گا اس کا جہاد ہی نہیں۔ چنانچہ معاذ بن انس صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ:۔ «غَزَوْتُ مَعَ النّبی صَلّی اللّٰه عَلَیْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ کَذَاوَکَذا فَضَیَّقَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ وَقَطَعُوْا الطَّرِیَقَ فَبَعَثَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وسلم مُنادِیًا ینادی فی الناسِ اَنَّ مَنْ ضَیَّقَ مَنْزِلًا وَقَطَعَ طَرِیْقًا فَلَا جِهَادَ لَهُ»[1] (میں فلاں غزوہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، لوگوں نے دوسرے کی منازل کو تنگ کردیا اور راہگیروں کولوٹنا شروع کردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بھیجا جس نے منادی کی کہ جو دوسروں کو گھروں میں تنگ کرے یا لوٹ مار |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |