Maktaba Wahhabi

222 - 268
آدمی قتل ہوئے یہ معلوم نہیں ہوسکا۔ البتہ مسلمان صرف بارہ شہید ہوئے تھے، جب کہ جنگ بدر میں 70اساطِین کفر موت کے گھاٹ اُترے ‘ اور اتنی ہی تعداد میں گرفتار بھی ہوئے۔ (۲) جنگ موتہ میں فوج پوری طرح مسلح ہوکر اور جنگ کے ارادہ سے نکلی تھی۔ جبکہ جنگ بدر کے وقت ان کومعرکہ کا یقین بھی نہ تھا‘ اور فوج بھی نہتی تھی۔ (۳) جنگ بدر میں جس فوج نے کام کیا ۔ یہ فوج اور سپہ سالار کا پہلا تجربہ تھا۔ جبکہ جنگ موتہ سے پہلے مسلمان کئی دفعہ لڑائی کا تجربہ حاصل کرچکے تھے۔ اور حضرت خالد اسلام لانے سے مدتوں پہلے ایک عظیم جرنیل سمجھے جاتے تھے۔ تاہم اس تقابل سے حضرت خالدرضی اللہ عنہ کی عظمت بحیثیت جرنیل کسی طرح کم نہیں ہوتی اسی موقعہ پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ’’سَیْفٌ مِّنْ سُیُوْفِ اللّٰہ‘‘۔ کا لقب دیا تھا۔اس جنگ میں آپ کے ہاتھ نوتلواریں ٹوٹیں تھیں۔ (بخاری کتاب المغازی ۔ باب غزوہ موتہ ) فتح وشکست کے معیار پر اگر دیکھا جائے تو نپولین ہمیں ایک ناکام جرنیل نظر آتا ہے۔ بلا شبہ اس نے بہت کچھ فتوحات بھی کیں، لیکن اس کی 1807کے بعد کی زندگی میں کئی مرتبہ ایسی شکست فاش ہوئی جس نے اس کی عظمت کا درجہ بہت کم کردیا ہے۔ روس کے مقابلہ میں اسے شکست ہوئی جس میں اس کی بے تدبیری اور کم فہمی کی وجہ سے اس کی 5لاکھ فوج میں نصف سے زیادہ ہلاک ہوگئی۔ پھر انگریزوں کے مقابلہ میں ’’واٹرلو‘‘ کے مقام پر ایسی ہزیمت اٹھائی کہ خود بھی گرفتار ہوگیا۔ ایک جزیرہ سینٹ میں جلا وطن کیا گیا۔ بالآخر اسی مقام پر سِسک سِسک کر6سال بعد 1821ء میں فوت ہوا گویا اس کی آخری زندگی ناکامیوں سے پُر تھی۔ اس لحاظ سے سکندر اعظم، چنگیز خاں اور حضرت خالد بن ولید ایک مقام پر نظر آتے ہیں۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بھی ایسے عظیم جرنیل تھے کہ انہوں نے کم از کم اسلام کی زندگی میں شکست نہیں کھائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام ان سب سے بلند ہے۔ جنہوں نے زندگی بھر میں صرف دو دفعہ شکست کا منہ دیکھ کر پھر فتح میں بدل دیا۔ جنگ احد میں نقشہ جنگ میں فوری تبدیلی کے ذریعہ اور جنگ حنین میں از سرِ نو نئی ترتیب سے صف بندی کرکے دشمن کا منہ پھیر دیا۔ یہ واقعات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم حربی مہارت اور حاضر دماغی کی دلیل ہیں۔
Flag Counter