(نسائی۔ کتاب البیعۃ۔ باب فضل من تکلم بالحق) کسی ظالم قوت کے سامنے سچی بات کہہ دینا افضل الجہاد ہے۔ اور یہ افضل الجہاد اس لحاظ سے ہے کہ کسی ظالم قوت کے منہ پر سچی بات کہہ کر اسے ظلم سے روکنا بڑی جرأت ایمانی کا ہی کام ہو سکتا ہے اوربسا اوقات یہ کام اپنی جان پر کھیلنے کے متراداف ہوتا ہے۔ جہاد بالقرآن : جہاد باللسان کا طریقہ صرف یہی نہیں کہ انسان کسی کو برا کام کرتے دیکھے تو اسے روکے بلکہ یہ بھی ہے کہ شریعت کے احکام اور اوامر و نواہی سے عوام الناس کوآگاہ کرتا رہے۔ قرآن میں ہے: { فَذَكِّرْ بِالْقُرْاٰنِ مَنْ يَّخَافُ وَعِيْدِ 45ۧ} (۵۰:۴۵) پس جو کوئی ہمارے (عذاب کے) وعید سے ڈرے اسے قرآن سے نصیحت کرتے رہو۔ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((بَلِّغُوْا عَنِّیْ وَلَوْ اٰیَةً-)) (بخاری کتاب بدء الخلق۔ باب ماذکر عن اسرائیل) خواہ تم نے مجھ سے ایک آیت ہی سکھی ہو تو اسے بھی دوسروں تک پہنچا ؤ ۔ بسا اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ انفرادی جہاد پر امن ذریعہ تبلیغ خواہ کتنے ہی بہتر طریقہ سے سرانجام دیا جائے۔ جب مخاطب کے نظریات و عقائد سے ٹکراتا ہے۔ تو وہ اسے وقار کا مسئلہ بنا کر مخالفت پر اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ اور مبلغ کے درپے آزار ہو جاتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مکی زندگی میں ایسے ہی مخالفین سے پالا پڑا تھا۔ جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکاروں پر طرح طرح کے ظلم و ستم ڈھائے۔اور بالآخر انہیں اپنا گھر بارچھوڑ کر نکل جانے پر مجبور کر دیا۔ اور خود ان صحابہ کرام کی جائیدادوں پر غاصبانہ قبضہ بھی کر لیا۔ جب ایسے حالات پیدا ہو جائیں تو پھر اپنے جان و مال کی حفاظت میں جنگ ناگزیر ہو جاتی ہے۔ گویا جب پرامن ذریعہ تبلیغ موثر ثابت نہ ہو تو متشددانہ طریقہ بھی استعمال کرنا پڑتا ہے۔ جسے عرف عام میں جہاد بالسیف اور شرعی اصطلاح میں جہاد فی سبیل اللہ کہا جاتا ہے۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |