فوقتاً ہوا کا رُخ دیکھ کر ایسے معاہدات کرلیتے تھے۔ جنہیں دوسرے حق پرستوں سے صیغۂ راز میں رکھا جاتا تھا۔ بین الاقوامی ڈاکہ زنی کی یہ اسکیم شائد صیغۂ راز میں ہی رہ جاتی اگر دورانِ جنگ روس انقلاب کا شکار نہ ہوجاتا۔ اپریل 1917ء میں جب راز کی حکومت کا تختہ الٹا اور بالشویکوں کی حکومت قائم ہوگئی تو انہوں نے سرمایہ دار حکومتوں کے گھنا ؤ نے کردار کو بے نقاب کرنے کے لیے وہ تمام خفیہ معاہدات شائع کردئیے۔ جو انہیں زار کی حکومت کے نہاں خانوں میں دستیاب ہوئے تھے۔ ان معاہدات کی کوئی دفعہ ایسی نہیں تھی جس میں مخالف سلطنتوں کے کسی نہ کسی علاقہ یا ان کی اقتصادی ثروت کے کسی نہ کسی وسیع علاقے کو ان ’’حق پرستوں‘‘ نے آپس میں بانٹنے کا فیصلہ نہ کیا ہو۔ (۲)مہلک آلات جنگ کا استعمال: جنگ کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ دشمن کی قوت ارادی کو مفلوج کرکے اسے اطاعت پر مجبور کردیا جائے۔ اور اس مقصد کے حصول کا بہترین طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اپنے اور دشمن کے مال وجان کا نقصان کم سے کم ہو۔ بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ بے دریغ قتل وغارت یا دہشت گردی کے بعد بھی دشمن اطاعت پر آمادہ نہیں ہوتا۔ لہذا انسانیت کا تقاضا یہ ہے۔ کہ دشمن کے جان ومال کی بربادی کو اصل مقصد نہ سمجھا جائے بلکہ اس سے حتی الامکان احتراز کیا جائے۔ لیکن موجودہ دور کے آلاتِ جنگ ، اور بمبارہوائی جہاز اس لحاظ سے انتہائی وحشیانہ کردار ادا کرتے ہیں۔ نہ ہی وہ مقاتلین اور محاربین میں کوئی تمیز روا رکھتے ہیں۔ اور شاید رکھ بھی نہیں سکتے۔ ایسے وحشیانہ افعال سے بربادی وہلاکت تو اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے۔ لیکن کبھی کوئی علاقہ فتح نہیں ہوتا۔ اس صورت حال نے مغربی اقوام کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ وہ ایسے افعال پر پابندی عائد کریں۔ چنانچہ 1868ء اور1907ء کی کانفرنسوں میں یہ اصول تسلیم کیا گیا کہ دشمن کو ایسا جانی نقصان نہ پہنچانا چاہیے جو جنگ کے مقاصد میں کوئی مدد نہ دے مگر اس کی تکالیف میں غیر معمولی اضافہ کا باعث ہو۔ اس اصول کے مطابق حسبِ ذیل اشیاء کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا۔ (۱) اشتعال پذیر اور آتش گیر مادے جن کا وزن ۱۴اونس سے کم ہو۔ (۲) پھٹنے والی گولیاں جو جسم میں داخل ہو کر پھیل جاتی ہوں۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |