Maktaba Wahhabi

85 - 268
مجاہدین نے اس پر حملہ کر کے ان رسد سے لدے ہوئے اونٹوں پر قبضہ کر لیا۔ (۲) دشمن کی فوجوں میں انتشار ڈالنا: ایک کامیاب جرنیل جہاں اپنی فوجوں میں ہر قیمت پر اتحاد برقرار رکھنے کی طرف خصوصی توجہ دیتا ہے۔وہاں دشمن کی فوجوں میں پھوٹ ڈال کر اس کی قوت کو منتشر کرنا بھی اس کے مقصد کے حصول کا ایک مؤثر ذریعہ ہوتا ہے۔اسلام میں کسی قوم سے خواہ وہ کتنی ہی دشمن جاں کیوں نہ ہو‘ بد عہدی کی قطعاً اجازت نہیں البتہ کسی تدبیر سے یہ کام اگر بنتا نظر آئے تو اس کی اجازت ہے۔ جنگ احزاب میں یہود اور بالخصوص اس کے قبیلہ بنو نضیر کے کچھ افراد جو خیبر کی طرف جلاوطن کیے جاچکے تھے۔تمام قریش مکہ اور دوسرے مشرک قبائل عرب کو بھڑکا کر مسلمان کو ختم کرنے کے لیے مدینہ پر چڑھا لائے تھے۔یہود کا ایک قبیلہ بنو قریظہ ابھی تک اپنے عہد پر قائم تھا۔لہٰذا مدینہ میں مقیم تھا اور مسلمانوں کا حلیف تھا۔بنو نضیر کے سردار حیی بن اخطب نے بنو قریظہ کو کئی طرح کے سبز باغ دکھا کر بد عہدی پر مجبور کر لیا تھا۔چنانچہ اس جنگ میں وہ بھی دشمنوں سے مل گئے تھے۔او رچونکہ یہ واقعہ عین دورانِ جنگ پیش آیا لہٰذا اس سے مسلمانوں پر مایوسی کی فضا طاری ہوگئی تھی۔ انہیں دنوں میں ایک واقعہ پیش آیا۔قبیلہ غطفان … جو یہودیوں کا حلیف تھا… کا ایک رئیس نعیم بن مسعود اشجعی مسلمان ہوگیا۔لیکن اس کے اسلام لانے کی دشمن کو خبر نہ تھی۔نعیم بن مسعود صنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا۔’’اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیں تو میں دشمن میں پھوٹ ڈالنے کے لیے مؤثر کردار ادا کرسکتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تجویز سن کر اتفاق فرمایا۔یہ گویا اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کی مدد کی ایک شکل تھی۔ چنانچہ نعیم بن مسعود رضی اللہ عنہ پہلے بنو قریظہ کے پاس گئے جنہوں نے بدعہدی کی تھی۔اور کہا کہ اگر جنگ میں خدانخواستہ ہمیں (یعنی قریش مکہ‘ بنو نضیر‘ غطفان اور بنو قریظہ وغیرہ کو) شکست ہوگئی ۔تو دوسرے سب قبائل تو اپنے اپنے گھروں کو چلے جائیں گے لیکن تمہارا کیا بنے گا؟ تم تو مدینہ میں ہی رہتے ہو۔مسلمان تو تمہارا کچو مر نکال دیں گے۔اس لیے تمہارے حق میں بہتر یہ ہے
Flag Counter