Maktaba Wahhabi

42 - 268
جنگی اعتبار سے ایسے معلوماتی سفر کی اہمیت اس تاریخی واقعہ سے بخوبی واضح ہو جاتی ہے۔ کہ جرمنی کے مشہور جرنیل ہینڈ نبرگ نے روسی فوجوں کو ٹینبرگ نامی ایک مقام پر گھیر کر دلدلوںمیں پھنسا کر فنا کر دیا تھااس کی وجہ یہ تھی کہ ہنڈ نبرگ اس سارے علاقے کے چپہ چپہ سے واقف تھا اور یہ علاقہ اپنے پا ؤ ں تلے روند چکا تھا۔ (۴) طلایہ گردی اور جاسوسی نظام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس رات مکہ سے ہجرت فرمائی تواس رات قریشیوں کے تمام قبائل کے سرداروں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کی غرض سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکان کے گرد مسلح پہرہ بٹھا رکھا تھا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے بحفاظت اس چنگل سے نکل آئے تو قریش کی اس ناکامی نے ان کے جوش انتقام کو اور زیادہ بھڑکا دیاتھا ۔ قریشیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گرفتاری کے صلہ میں سو اونٹ انعام مقرر کیا۔ اس مہم میں بھی سخت ناکامی ہوئی تو اور بھی سیخ پا ہو گئے۔ ادھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بخیر و عافیت مدینہ پہنچ گئے۔ پھر بھی ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثاروں کو چین کا سانس نہ لینے دیا۔ اور عبداللہ بن ابی[1] رئیس المنافقین کو مندرجہ ذیل تہدید آمیز خط لکھا: ’’تم نے ہمارے آدمی کو اپنے یہاں پناہ دی ہے۔ ہم اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ یا تو تم لوگ ان کو قتل کر ڈالو یا مدینہ سے نکال دو۔ ورنہ ہم سب لوگ تم پرحملہ کریں گے۔ اور تم کو فنا کر کے تمہاری عورتوں پر تصرف کریں گے‘‘۔ (ابو دا ؤ د ج ۲‘ باب خبر النضیر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس خط کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود عبداللہ بن ابی کے پاس تشریف لے سمجھایا کہ ’’کیا تم خود اپنے بیٹوں اور بھائیوں سے لڑو گے‘‘؟ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس سوال پر عبداللہ بن ابی پر فوراً یہ حقیقت منکشف ہو گئی کہ اس کا بیٹا اور اس کے قبیلہ کے جو لوگ مسلمان ہو چکے ہیں وہ کسی قسمت پر اس کا ساتھ نہیں دے
Flag Counter