Maktaba Wahhabi

43 - 268
سکتے۔لہذا وہ قریش کے اس تہدید آمیز خط کے باوجود کوئی اقدام کرنے سے قاصر رہا۔ پھر یہ خبریں بھی دم بدم مدینہ پہنچ رہی تھیں کہ قریش مکہ مدینہ پر ایک بڑے حملہ کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گوچند دفاعی تیاریاں کر چکے تھے تاہم ان مسلسل خبروں نے مٹھی بھر مسلمانوں کی رات کی نیند حرام کر دی تھی۔ اور یہ خطرہ ہر آن لگا رہتا تھا کہ کسی وقت بھی قریش مکہ مدینہ پر حملہ آور ہو سکتے ہیں اور رسول اللہ خود اکثر راتوں کو جاگا کرتے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رات کو اکثر ہتھیار بند ہو کر سویا کرتے تھے (بخاری کتاب الجہاد۔ باب الحراستہ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش کوئی نیک بخت میرا پہرہ دے اور میں سو سکوں۔ چنانچہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے پہرہ دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے۔ (بخاری کتاب الجہاد والسیر۔ باب الحراسۃ) ان حالات میں یہ ضروری ہو گیا تھا کہ مسلمان ہر آن کفار کی نقل و حرکت سے باخبر رہیں۔ چنانچہ اس ضرورت کے تحت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف اوقات میں کئی ایسے جاسوسی دستے روانہ کیے۔ ایسے دستوں کو عربی میں طلیعہ اور اردو میں طلایہ گرد یا جاسوسی دستے (Petrol) کہا جاتا ہے اس طرح کے ایک دستے کا ذکر اوپر سریہ رابغ کے نام سے گزر چکا ہے۔ یہ سریہ شوال ۱ھ میں عبیدہ بن حارث کی سرکردگی میں بھیجا گیا تھا۔ اور ۶۰ مہاجرین پر مشتمل تھا۔ اس دستہ کا جب قریش کے تجارتی قافلہ سے آمنا سامنا ہوا تو اس بات کے باوجود کہ مسلمان اس قافلہ پر حملہ کر کے اسے بآسانی لوٹ سکتے تھے صرف اس لیے باز رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اس بات کی اجازت نہ تھی۔ البتہ ایک صحابی سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے ایک تیر چلایا۔ جو قافلہ کو مرعوب کرنے کے لیے انہوں نے چلایا تھا۔ اور یہ پہلا تیر تھا جو اسلام میں چلایا گیا۔ (۲) اسی طرح کا ایک ۸۰ نفوس پر مشتمل دستہ سعد بن ابی وقاص کی سرکردگی میں ذی قعدہ ۱ ھ میں روانہ کیا گیا۔ جو سریہ ضرار کے نام سے مشہور ہوا۔ یہ دستہ حجفہ تک گشت لگا کر واپس چلا آیا۔ (۳) غزو ۂ بواط بھی ایسی ہی سرگرمیوں سے تعلق رکھتاتھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود ۲۰۰ افراد کی معیت میں قریش کے ایک تجارتی قافلہ کے حالات معلوم کرنے کے لیے ربیع الاول ۲ ھ میں روانہ ہوئے۔ یہ دستہ رضوی اوربواط سے ہو کر واپس آ گیا۔ راہ میں
Flag Counter