غزوہ میں بھی فیصلہ ان کے اپنے پسندیدہ ثالث نے کیا تھا۔ جس کی بنا پر یہ لوگ قتل ہوئے اور اسیر بنائے گئے۔ غزوۂ خیبر: خیبر یہود کی قوت کا مرکز بن چکا تھا حیی بن اخطب کا قتل اور بنو نضیر کی جلا وطنی کا صدمہ ان کو کسی صورت نہ بھولتا تھا۔ انہوں نے قبیلہ غطفان سے گٹھ جوڑ کیا قبائل عرب کو ساتھ ملایا۔ جنگی تیاریاں شروع کردیں اور بھاری جمعیت اکٹھی کرلی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ۴۰۰ صحابہ ث کے ساتھ خیبر کو نکلے۔ یہود قلعہ بند ہوگئے۔ ان کا مضبوط ترین قلعہ قموص سرہونے میں نہ آتا تھا۔ جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں سر ہوا۔ یہود کا بہادر سردار مرحب بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی کے ہاتھوں قتل ہوا۔ بعد میں باقی قلعے بھی سر ہوئے۔اور اس طرح بیس دن کے محاصرہ کے بعد خیبر مکمل طور پر فتح ہوا۔ اس معرکہ میں یہود کے ۹۳آدمی کام آئے جنگ کے بعد کوئی اسیر قتل نہیں کیا گیا۔ یہود کو کامل امن دیا جا چکا تھا اور ہر قسم کی مراعات سے نوازا گیا لیکن یہود پھر بھی اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے۔ فتح کے بعد حضور چند یوم یہاں ٹھہرے۔ اس دوران سلام بن مشکم کی بیوی زینب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی۔ اس نے کھانے میں زہر ملا دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لقمہ کے بعد ہاتھ کھینچ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں بشیر بن براء زیادہ کھا چکے تھے جو تین دن بعد شہید ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب سے صورت حال پوچھی تو اس نے اقبال جرم کرلیا۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ ایک گہری سازش تھی جس میں سارے یہود شریک تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود سے پوچھا تم نے ایسا کیوں کیا؟ کہنے لگے’’اس لیے کہ اگر پیغمبر ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر زہر اثر نہیں کرے گا اور اگر نہیں تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نجات پا جائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تو اس سازش میں شریک تمام یہود کو قصاص کی بنا پر قتل کرسکتے تھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی درگزر سے کام لیا۔ البتہ بشیر بن براء کے قصاص میں زینب کو قتل کردیا گیا۔ جو یہ زہر آلود گوشت کھانے سے وفات پاگئے تھے۔ خیبر کی زمین مجاہدین میں تقسیم کردی گئی ان سے معاہدہ یہ ہوا تھا۔ کہ وہ یہاں سے نکل جائیں۔ ان کے جان ومال سے تعرض نہیں نہیں کیا جائے گا۔ لیکن بعد میں انہوں نے پھر |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |