Maktaba Wahhabi

250 - 268
غور فرمائیے۔ اس یہودی کو اسلام لانے پر کس بات نے مجبور کیاتھا ؟اور یہ بھی سوچیے کہ کیا وہ اکیلا ہی مسلمان ہوا ہوگا ؟ اور یہ بھی کہ مسلمان ہوا تو اس نے زرہ کیوں واپس کر دی ؟ ایسے واقعات دراصل انفرادی نتائج کے حامل نہیں ہوتے بلکہ ایک جہان کے افکار و نظریات میں تلاطم برپا کر دیتے ہیں۔ (۳) کردار کی پاکیزگی: ہمارے خیال میں اشاعت اسلام کا تیسرا بڑا سبب مسلمانوں کے کردار کی بلندی اور پاکیزگی ہے۔ صدر اول کے مسلمانوں کا سب سے بڑا ذریعہ تبلیغ ان کا اپنا عمل وکردار تھا۔ ان کی زندگی سادہ اور تکلفات سے پاک تھی۔ دشمن ان کے کردار کی عظمت کا اعتراف کرنے پر مجبور ہو جاتاتھا۔ دمشق اور حمص میں شکست کے بعد عیسائی انطاکیہ پہنچے اور وہاں جا کر ہرقل شہنشاہ روم سے فریاد کی کہ اہل عرب نے تو تمام شام کو پامال کر دیا۔ ہرقل نے ان میں چند تجربہ کار اور معزز آدمیوں کو دربار میں بلا کر کہا کہ ’’ عرب تم سے زور میں، جمعیت میں سازوسامان میں الغرض ہر لحاظ سے کم ہیں۔پھر تم ان کے مقابلے میں کیوں نہیں ٹھہر سکتے ؟ اس پر سب نے ندامت سے سر جھکا لیا۔ اس پر ایک تجربہ کار بڈھے نے عرض کی کہ :۔ ’’عرب کے اخلاق ہمارے اخلاق سے اچھے ہیں۔ وہ رات کو عبادت کرتے اور دن کو روزے رکھتے ہیں۔ کسی پر ظلم نہیں کرتے۔ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ برابری کے ساتھ ملتے ہیں۔ ہمارا یہ حال ہے کہ شراب پیتے ہیں۔ اس کایہ اثر ہے کہ ان کے کام میں جوش اور استقلال پایا جاتا ہے۔ اور ہمار ا جو کام ہوتا ہے وہ ہمت اور استقلال سے خالی ہوتا ہے‘‘[1]۔ اس بڈھے عیسائی کی تقریر سے معلو م ہوتا ہے کہ پھل پک کر تیار ہوچکا ہے اور عنقریب اسلام کی جھولی میں جاناچاہتا ہے۔ محمد بن قاسم سندھ اور ملتان کے علاقہ میں تھوڑی ہی مدت رہا۔ وہ عظیم جرنیل ہونے کے علاوہ جہاں بانی کی صفات سے بھی مالا مال تھا۔ ہندو حکومت اور سندھی بت پرستوں سے مذہبی رواداری نے سندھیوں کے دلوں کو کچھ اس طرح موہ لیا تھا کہ جب محمد بن
Flag Counter