اور پانچواں اقدام ’’جہاد‘‘ جس کی تربیت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لانگ مارچ کی کئی دفعہ مشقیں کرائیں ۔ وہ گشتی دستے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم علاقہ کے نشیب و فراز سے واقفیت بہم پہنچانے کی غرض سے بھیجتے تھے۔ سب لانگ مارچ کی نوعیت کے ہوتے تھے۔ الغرض اسلام نے جو فرائض مقرر کیے ہیں انہیں اگر کماحقہٗ بجا لایا جائے تو فوجی تربیت از خود ہوتی چلی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام زندگی کے تمام شعبوں پر حاوی ہے۔ وہ جس طرح عبادات میں جہاد کا رنگ پیدا کرتا ہے۔ اسی طرح جہاد میں عبادات کا رنگ پیدا کرتا ہے۔ (۹) فوج میں بھرتی کے قواعد ابتدائے اسلام میں جو لوگ مسلمان ہوئے ان میں سے جو لوگ لڑائی کے قابل تھے ’’مجاہد‘‘ قرار دیے گئے۔ ان میں مندرجہ ذیل صفات کا ہونا ضروری تھا۔ (۱)مسلمان ہو: یہ ایک عام اصول تھا جس میں کچھ مستثنیات بھی مل جاتے ہیں۔ مثلاً جنگ حنین میں مکہ کے نو مسلموں کے علاوہ کچھ غیر مسلم بھی شامل تھے۔ اسی طرح دورِ فاروقی میں جنگ قادسیہ میں مشرک بھی مسلمانوں کے ساتھ تھے اور فتح حاصل کر چکنے کے بعد انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔ تاہم یہ خیال رکھنا ضروری ہے۔ کہ فوج کے کلیدی مناصب کسی غیر مسلم کے حوالہ نہیں کیے جا سکتے۔ اشاد باری تعالیٰ ہے:- {يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا يَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا ۭ وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ} (۳:۱۱۸) (اے ایمان والو!کسی غیر مذہب کے آدمی کو اپنا راز نہ بتا ؤ ۔ یہ لوگ تمہاری خرابی میں کسی طرح کوتاہی نہیں کرتے۔ اور چاہتے ہیں کہ تم تکلیف میں پڑ جا ؤ ۔) گو حکومت کے دوسرے محکموں میں بھی بعض امور کو صیغہ راز میں رکھنا پڑتا ہے مگر محکمہ فوج میں راز اور رازداری کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ بعض دفعہ صرف ایک راز کے فاش ہونے سے ملک کی قسمت بدل جاتی ہے۔ لہٰذا حتی الوسع یہ کوشش ہونی چاہئے کہ فوج میں غیر مسلم بھرتی نہ کئے جائیں اور اگر بفرض محال ان کی ضرورت آ بھی پڑے تو کلیدی اسامیاں ہر گز غیر مسلموں کے |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |