Maktaba Wahhabi

317 - 462
سے لکھنے کی داغ بیل ڈالی ہے، فرمایا کرتے تھے کہ یہ شرح بڑی طوالت اختیار کر گئی ہے۔ معلوم نہیں یہ اس صورت میں مکمل بھی ہوتی ہے یا نہیں اور نہ ہی میں اسے مختصر کرنا پسند کرتا ہوں۔ ادھر حبیب مکرم مولانا تلطف حسین رحمہ اللہ عظیم آبادی اس پر مُصر تھے کہ مختصر شرح کا بھی ہونا ضروری ہے۔ میں ان کی بات کو رد نہ کر سکا، تاہم آمادگی کا اظہار بھی نہ کیا۔ اسی اثنا میں علامہ ابو الطیب رحمہ اللہ نے اسی بات کا مجھے حکم دیا تو میں نے معذرت کر دی، لیکن انھوں نے میری معذرت قبول نہ کرتے ہوئے فرمایا: تمھیں یہ کام ہر حال میں کرناچاہیے۔ مقدور بھر میں بھی تمھارے ساتھ تعاون کرتا رہوں گا۔ تو میں نے اللہ کریم پر بھروسا کرتے ہوئے اس کام کا آغاز کر دیا۔‘‘ جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس اختصار میں فکری راہنمائی محدث ڈیانوی ہی کی تھی اور انہی کے تعاون سے مولانا محمد اشرف مرحوم نے اس کام کا بیڑا اٹھایا۔ 2. عون المعبود کو محدث ڈیانوی رحمہ اللہ کی تصنیف قرار دینے کی دوسری بڑی وجہ مولانا تلطف حسین رحمہ اللہ کی شہادت ہے۔ جو محدث موصوف کے ہم عصر، بلکہ ہم سبق اور بے تکلف دوست بھی تھے اور جن کے اہتمام سے یہ شرح شائع ہوئی۔ چنانچہ موصوف کے بیان کا خلاصہ یہ ہے: ’’مولانا شمس الحق صاحب کو شرح ابو داود لکھنے کا خیال حضرت میاں صاحب رحمہ اللہ محدث دہلوی کی ترغیب سے ہوا۔ سنن کے گیارہ نسخوں کو جمع کیا اور ایک صحیح نسخہ تیار کیا۔ اس کے علاوہ تحفۃ الاشراف للمزی، تلخیص السنن للمنذری، معالم السنن للخطابی اور دیگر نایاب کتب کو بھی پیشِ نظر رکھ
Flag Counter