Maktaba Wahhabi

419 - 462
شخص تھے۔ ان کے دفتر سے باہر واپسی پر جب میں نے اس کا ذکر مولانا مرحوم سے کیا تو چلتے ہوئے ان کے قدم رک گئے۔ میری طرف رخ کر کے فرمایا: ’’چھڈ اُوئے، جے تو شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ رحمہ اللہ نوں ویکھ لیندا تے تیریاں پُکھاں اتر جاندیاں‘‘ اسی مجلس میں مولانا مودودی مرحوم نے ’’معالم السنن‘‘ کا ذکر بھی کیا اور فرمایا کہ ’’تفہیم القرآن‘‘ کی طرز پر میں نے ’’سنن ابی داود‘‘ کا انڈیکس تیار کیا ہے۔ کاش! کوئی صاحب ابو داود کا ترجمہ اور اس کی روایات کی ترقیم کر دے تو اس کے ساتھ اسے بھی شائع کر دیا جائے۔ کچھ اور تذکرے: حضرت مولانا مرحوم کو علم و فضل کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے حلم اور صبر و تحمل سے بھی حصۂ وافر عطا فرمایا تھا، بہت کم غصے میں آتے۔ جو شخص نالائقی کرتا تو آپ خاموشی اختیار کرتے، بلکہ مسکرا کر فرماتے بھائی میں تو ’’نقشبندی‘‘ ہوں۔ اللہ کی شان دیکھیے کہ انھیں رفیقۂ حیات ایسی ملی، جن کی طبیعت بڑی جلالی تھی اور بیماری اس پر مستزاد تھی، جس نے طبیعت میں چڑ چڑا پن بھی پیدا کر دیا تھا، مگر مولانا نے زندگی بھر وفا کی اور گھر کے ماحول میں کبھی بدمزگی پیدا نہیں ہوئی۔ احباب کے کہنے کے باوجود دوسری شادی کا کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ باتوں باتوں میں ایک بار اسی کا تذکرہ اس ناکارہ نے بھی کیا تو فرمانے لگے: کیا تم نے حدیث نہیں پڑھی: (( خیرکم خیرکم لأھلہ )) تو میں خاموش ہو گیا اور اسی کے ساتھ ایک حکایت بھی سنائی کہ ایک شخص نے کسی کی بزرگی کے بارے میں سنا تو ان کی ملاقات کے لیے چل نکلا۔ ان کے گھر پہنچا، دروازہ کھٹکھٹایا تو اندر سے ان کی اہلیہ نے بڑی ترشی سے کہا: کون ہے؟ اس نے اپنی آمد کا ذکر کیا تو خاتونِ خانہ نے اپنے خاوند کے بارے میں جلی کٹی باتیں کہیں اور
Flag Counter