Maktaba Wahhabi

288 - 462
الرجال و تاریخ اور لغت وغیرہ علوم میں بے بہا قیمتی خزانہ تھا۔ ہم نے ان کی ان تصانیف سے ایک مجمل سی فہرست تیار بھی کی۔ دل تو چاہتا ہے کہ ان کا نام بھی یہاں آجائے، مگر قارئین کے ملالِ خاطر کے اندیشے سے ہم اسے نظر انداز کر رہے ہیں۔ ۱۴؍ اپریل ۱۹۰۶ء میں ندوۃ العلما نے نادر کتب کی نمایش کا پروگرام بنایا تو ڈیانواں سے ’’مسند عبد بن حمید، مسند أبو عوانہ، مصنف ابن أبي شیبہ، معرفۃ السنن، تہذیب السنن، معالم السنن، زوائد البزار للھیثمي‘‘ ملیں۔ جیسا کہ علامہ شبلی نے ’’مقالات‘‘ (۷؍ ۱۱۱) میں ذکر کیا ہے بلکہ ندوۃ العلماء لکھنؤ میں جو نسخہ مسند عبد بن حمید کا ہے وہ حضرت ڈیانوی کے نسخے سے منقولہ ہے۔[1] مولانا مرحوم کے صاحبزادے مولانا محمد ادریس نے اکثر کتب خدا بخش لائبریری پٹنہ کو ہبہ کر دی تھیں، جو آج بھی اس لائبریری کی زینت ہیں اور بعض کتب بنگال لے گئے تھے، مگر ان کے وہاں انتقال کے بعد وہ ضائع ہو گئیں۔[2] تصنیف و تالیف جیسا کہ ہم ذکر کر آئے ہیں کہ ۱۳۰۲ھ میں جن دنوں آپ حضرت میاں صاحب دہلوی رحمہ اللہ کی خدمت میں تھے۔ آپ ہی کی زیرِ نگرانی فتاویٰ نویسی کا آغاز کر دیا تھا۔ ۱۳۰۳ھ میں تحصیلِ علوم سے فارغ ہو کر جب وطن واپس لوٹے تو اپنے کاشانے میں بیٹھ کر تدریس و تعلیم اور تصنیف و تألیف میں پوری زندگی گزار دی۔ تصنیف و تألیف کے لیے حضرت نے ایک مخصوص ہال بنوایا تھا۔ جس میں کتب خانہ تھا۔ جس کا نظارہ مولانا شفیع احمد بہاری نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
Flag Counter