Maktaba Wahhabi

439 - 462
پڑھنے کا شوق پیدا ہوا کہ دین کے ساتھ ساتھ کسب بھی سیکھ لیا جائے۔ حضرت مولانا عمر دین صاحب کو میرے اس ارادے کا علم ہوا تو انھوں نے فرمایا: ’’تم صرف علمِ دین حاصل کرو۔ معاش کی فکر مت کرو۔ اللہ تعالیٰ تمھیں بھوکا نہیں رکھے گا۔‘‘ چنانچہ ان کے فرمان پر میں نے علمِ طب کا خیال دل سے نکال دیا۔ مدرسہ غزنویہ امرتسر: وزیر آباد سے حضرت مولانا چیمہ مرحوم نے مدرسہ غزنویہ امرتسر کا رخ کیا۔ جہاں انھوں نے شیخ الحدیث حضرت مولانا نیک محمد رحمہ اللہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیے۔ ان کے علاوہ حضرت مولانا محمد عبداللہ شہید بھوجیانی رحمہ اللہ اور حضرت مولانا محمد حسین ہزاروی رحمہ اللہ سے بھی شرفِ تلمذ حاصل کیا۔ حضرت مولانا نیک محمد رحمہ اللہ کی ذاتِ گرامی اسم بامسمیٰ تھی اور امام سید عبدالجبار غزنوی رحمہ اللہ کے سچے جانشین تھے۔ حضرت مولانا چیمہ صاحب نے ایک مرتبہ ان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت مولانا سید محمد داود غزنوی رحمہ اللہ کو بعض سیاسی سرگرمیوں کی بنا پر گورنمنٹ برطانیہ نے تین سال کے لیے جیل بھیج دیا اور مدرسہ غزنویہ مالی بحران کا شکار ہو گیا۔ اس دوران میں مولانا محمد یوسف کلکتوی نے جو خدمات سرانجام دیں وہ ان کی زندگی کا ایک روشن باب ہے۔ انہی دنوں مولانا نیک محمد صاحب کو جامعہ رحمانیہ دہلی کی طرف سے پیغام ملا کہ آپ اگر ان مشکل حالات میں جامعہ رحمانیہ کی سرپرستی قبول فرما لیں، تو ہمارے لیے باعثِ صد افتخار ہو گا اور انھیں ۸۰ روپے ماہانہ تنخواہ کی پیش کش کی گئی۔ مولانا نیک محمد رحمہ اللہ پریشان تو پہلے سے تھے اس پیش کش نے پریشانی میں مزید اضافہ کر دیا۔ ایک روز پڑھانے کے لیے تشریف لائے تو بڑی دیر تک مسند پر بیٹھے روتے رہے۔ تلامذہ نے اس دلگیری کا سبب دریافت کیا تو فرمایا:
Flag Counter