Maktaba Wahhabi

150 - 462
عن أبي عبید قال شھدت العید مع علی بن أبي طالب‘‘[1] امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اس پر تعاقب کرتے ہوئے لکھا ہے یہ روایت گو متناً صحیح ہے، لیکن بواسطہ سفیان بن عیینہ اس کا مرفوع ہونا محلِ نظر ہے۔ کیوں کہ یہ عبدالجبار کا وہم ہے اور اس کے دوسرے ساتھی حمیدی، علی بن مدینی، القعنبی، احمد بن حنبل، اسحاق بن راہویہ، ابن ابی شیبہ، ابن ابی عمرو، قتیبہ، ابو عبید رحمہم اللہ اور دیگر محدثین نے اسے ابن عیینہ رحمہ اللہ سے موقوف ذکر کیا ہے، نیز فرماتے ہیں: ’’واحتمل أن یکون خفي علی مسلم أن ابن عیینۃ یرویہ موقوفا لأنہ لعلہ لم یقع عندہ إلا من روایۃ عبد الجبار‘‘[2] یعنی امام مسلم رحمہ اللہ کو شاید یہ روایت ابن عیینہ کے واسطہ سے عبدالجبار رحمہ اللہ سے ہی پہنچی ہے، جسے مرفوع ذکر کرنے میں ان سے غلطی ہو گئی ہے۔ ظاہر بات ہے کہ نفس الامر میں صحیح مسلم کی اس سند پر یہ اعتراض صحیح ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علامہ نووی رحمہ اللہ نے بھی اس اعتراض کو ذکر کر کے سکوت اختیار کیا ہے۔ گو متن کے اعتبار سے یہ صحیح ہے جیسا کہ خود امام دارقطنی رحمہ اللہ نے صراحت کر دی ہے۔ الغرض امام نووی رحمہ اللہ کا یہ فرمانا کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ کے تمام اعتراضات بعض محدثین کے قواعد ضعیفہ پر مشتمل ہیں درست معلوم نہیں ہوتا۔ بلکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ہی کی رائے ہمیں صائب نظر آتی ہے۔ واللّٰه أعلم کتاب التتبع اور صحیح بخاری: علمائے محققین کے نزدیک یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ کتاب اللہ کے بعد صحیح
Flag Counter