Maktaba Wahhabi

289 - 462
موصوف لکھتے ہیں: ’’مولانا کا تصنیفی ہال میں نے خود دیکھا ہے کہ ایک بہت بڑا کمرہ تھا۔ جس کے چاروں طرف دیوار سے لگی ہوئی الماریاں اور اس میں سلیقہ سے ہر فن کی کتابیں سجی ہوئی رہتیں، وسط میں مولانا کی تپائی اور اس پر ضرورت کی کتابیں پڑی رہتیں۔ گویا ایک چھوٹا سا اکیڈیمی تھا۔ جس کا مقصد سنت سنیہ کا احیاء اور بدعتِ سیئہ کا قلع قمع کرنا تھا۔ اس کمرے کے شمالی جانب برآمدہ اور چھوٹا سا خانہ باغ، جس کے بائیں ایک بہت بڑا تالاب تھا، جو موسم برشگال (برسات) میں خاص لطف و بہار دیتا لیکن افسوس ع آن قدح بشکت و آن ساقی نماند[1] اس ہال میں بیٹھ کر ۲۶؍ ۲۷ سال کے عرصے میں دو درجن کے قریب کتابیں تصنیف کیں جو عربی، فارسی اور اردو تینوں زبانوں پر مشتمل ہیں، ان میں اکثر و بیشتر حدیث، رجالِ حدیث، فقہ و فتاویٰ پر مشتمل ہیں۔ جن سے ان کی وسعتِ معلومات، کثرتِ مطالعہ اور تبحرِ علمی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ذیل میں ہم ان کی تصانیف کا تذکرہ اور ان کے بعض اہم نکات اور علمی مباحث کی نشاندہی کریں گے۔ 1. غایۃ المقصود في حل سنن أبي داود: محدث ڈیانوی رحمہ اللہ کی یہ سب سے بڑی تصنیف ہے۔ جسے ۳۲ اجزا میں مکمل ہونا تھا، مگر افسوس کہ حضرت موصوف اس کی تکمیل نہ کر سکے۔ بعض تذکرہ نویسوں نے لکھا ہے کہ یہ کتاب ۳۲ اجزا میں مکمل ہوئی۔[2] مگر یہ صحیح نہیں۔ ’’عون المعبود‘‘ کی
Flag Counter