Maktaba Wahhabi

254 - 462
مولانا شمس الحق محدث ڈیانوی عظیم آبادی برصغیر پاک و ہند میں دہلی گو علوم و فنون کا مرکز رہا ہے۔ تاہم صوبہ بہار کو بھی بڑے بڑے افاضل و اعیان کے مولد و مسکن ہونے کا شرف حاصل ہے۔ یہاں مسلمانوں کی سیاسی و تہذیبی اثرات کا آغاز باضابطہ طور پر سلطان قطب الدین ایبک کے سپہ سالار محمد بختیار خلجی کی فتوحات سے ہوا۔ مگر بعض واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ محمد بختیار خلجی سے پہلے بھی مسلمانوں نے یہاں اپنے قدم جمانا شروع کر دیے تھے۔ چنانچہ سلطان محمود غزنوی کے بھانجے سالار مسعود غازی کے لشکر کا اطراف بنارس تک آنا ثابت ہے۔ غازی مسعود کے رفقا دورانِ جنگ جہاں جہاں شہید ہوئے وہ مقامات گنج شہیداں کے نام سے مشہور ہیں اور وہاں میلہ لگتا ہے۔ سیوان، سارن بہار اور منیر، ضلع پٹنہ میں بھی ایسی جگہیں ہیں، جہاں یہ میلے لگتے ہیں۔[1] غزنویوں کی لشکر کشی کے علاوہ ایک قافلہ ایسا بھی نظر آتا ہے جو ’’رھبان باللیل وفرسان بالنھار‘‘ کا مصداق ہے یہ بلند مقام درویش و مجاہد سلطانی فوجوں سے مستغنی ہو کر محبت و درد مندی کے جذبات سے سرشار ہندوستانی دلوں کو آباد کرنے آئے۔ میری مراد حضرت مولانا محمد موسوم بہ تاج فقیہ ہیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زبیر بن عبدالمطلب کی اولاد سے ہیں۔ جو (۵۷۶ھ۔ ۱۱۸۰ء) میں
Flag Counter