Maktaba Wahhabi

314 - 462
بھی نشاندہی نہیں کی جا سکتی، لیکن اگر امام صاحب کے بعض فقہی مسائل پر تنقید و تبصرہ کا نام طعن اور سب و شتم ہے تو ہم عرض کریں گے ع ایں گناہ ایست کہ در شہر شمانیز کند اس ’’جرم‘‘ میں وہ تنہا نہیں، بلکہ ان کے ہمنوا امام صاحب رحمہ اللہ کے شاگردانِ رشید قاضی ابو یوسف رحمہ اللہ اور امام محمد رحمہ اللہ بلکہ دیگر تلامذہ مثلاً امام زفر رحمہ اللہ ، امام عبداللہ بن مبارک وغیرہ بھی ہیں۔ جنھوں نے اپنے استاد سے اصول و فروع میں جائز و ناجائز اور حلت و حرمت کے مسائل میں اختلاف کیا ہے تو کیا مولانا سہارنپوری یا ان کے ہم نوا ان کے متعلق بھی یہی رائے دینے کے لیے تیار ہیں! دیدہ باید! ’’عون المعبود‘‘ کا مصنف کون ہے؟ عموماً یہ بات مشہور ہے کہ اس بلند پایہ شرح کے مصنف محدث شمس الحق ڈیانوی رحمہ اللہ ہیں، مگر ’’عون المعبود‘‘ کے جلد اول اور ثانی کے خاتمہ سے مترشح ہوتا ہے کہ ’’غایۃ المقصود‘‘ کی تلخیص و اختصار المسمی بہ عون المعبود کا کام محدث ڈیانوی رحمہ اللہ کے بھائی مولانا ابو عبدالرحمان شرف الحق المعروف بہ محمد اشرف رحمہ اللہ نے کیا ہے، چنانچہ جلد اول کے دیباچہ میں بھی تصریح ہے: ’’أما بعد فیقول العبد الفقیر إلی اللّٰه أبو عبد الرحمٰن شرف الحق الشھیر بمحمد أشرف بن أمیر بن علي بن حیدر الصدیقي العظیم آبادي إن ھذہ الفوائد المتفرقۃ والحواشي النافعۃ ۔۔۔ وسمیتھا بعون المعبود علی سنن أبي داود تقبل اللّٰه مني‘‘[1]
Flag Counter