Maktaba Wahhabi

224 - 462
سے یاد کیا ہے۔[1] ان کے زہد و ورع کا یہ عالم تھا کہ ان تلمیذ رشید شیخ عبدالقادر الکوکبانی فرماتے ہیں: ’’صحبتہ زمناً طویلًا لم أسمعہ یتکلم بمباح‘‘ ’’میں نے ان کی طویل صحبت پائی میں نے نہیں سنا کہ انھوں نے مباح کلام کیا ہو۔‘‘[2] مسلک: بعض حضرات نے علامہ سندھی کو حنفی مسلک کے اعیان و اکابر میں شمار کیا ہے۔[3] مگر یہ صحیح نہیں۔ حضرت مولانا محمد عطاء اللہ صاحب حنیف رحمہ اللہ کا یہ فرمان بجا طور پور صحیح معلوم ہوتا ہے: ’’اس دور کے عام حالات کے مطابق ابتدائً گو حنفی طریقے پر گامزن ہوں گے، لیکن محقق علمائے حدیث و فقہ کے فیضِ تربیت اور علومِ حدیث میں براہِ راست ممارست کی وجہ سے بالآخر تحقیق کی راہ پسند کر لی اور تقلید سے دست بردار ہو گئے۔ جیسا کہ آپ کی تالیفات سے اندازہ ہوتا ہے۔‘‘[4] علامہ سندھی کے دور کا جائزہ لیں اور ان کے افکار کو ملاحظہ فرمائیں تو آپ اس کی تائید کیے بغیر نہیں رہ سکتے کہ وہ معروف معنوں میں قطعاً ’’حنفی‘‘ نہیں تھے۔ چنانچہ موصوف نے اپنے ایک رسالے میں مقلدین کے اندازِ فکر کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے:
Flag Counter