Maktaba Wahhabi

277 - 462
صاحب محدث دہلوی اور قاضی حسین بن محسن انصاری بھی آپ کی انتہائی عزت و تکریم کرتے۔ قاضی صاحب نے انھیں ’’شیخ الإسلام والمسلمین، إمام المحققین والائمۃ المدققین، صاحب التألیف المجیدۃ والتصانیف المفیدۃ المشتہر بالفضائل في الآفاق‘‘ ایسے بلند پایہ القاب سے یاد کیا ہے۔ ملاحظہ ہو: عون المعبود (۴/۵۵۴) ان کے علاوہ مولانا حافظ عبدالمنان محدث رحمہ اللہ وزیر آباد، مولانا سید عبدالحی الحسنی الندوی رحمہ اللہ اور دیگر اکابر علما کا بیان: ’’عون المعبود، التعلیق المغنی، الحیاۃ بعد المماۃ، نزہۃ الخواطر (۸/۱۷۹)، الثقافۃ الاسلامیہ فی الہند (ص: ۱۴۱)، مقدمہ ’’تراجم علمائے حدیث ہند‘‘ وغیرہ میں دیکھا جا سکتا ہے۔ طوالت کے پیشِ نظر ہم اہلِ علم کی یہ عبارتیں نظر انداز کرتے ہیں۔ علامہ عبدالحی الکتانی نے بھی فرمایا ہے: ’’ھو محدث الھند في زماننا ھذا‘‘ کہ وہ ہمارے زمانے میں ہند کے محدث ہیں۔ (فہرس الفہارس: ۲/۵۹۳) اخلاق و عادات: دیگر اوصاف حمیدہ اور انعامات جمیلہ کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اخلاقِ کریمہ سے بھی نوازا تھا۔ سید عبدالحی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’کان حلیماً متواضعاً کریماً عفیفاً صاحب صلاح وطریقۃ ظاھرۃ محبا لأھل العلم‘‘[1] مولانا بنارسی لکھتے ہیں:
Flag Counter