Maktaba Wahhabi

437 - 462
اکثر و بیشتر چیمہ، باجوہ برادری پر مشتمل ہے۔ مولانا مرحوم کا تعلق بھی چیمہ برادری سے تھا۔ باپ کا نام چوہدری حاکم دین تھا، جو یہاں ایک متوسط زمیندار تھے۔ دین کی تعلیم سے گو ناآشنا تھے، مگر اہلِ علم سے عقیدت تھی اور صوم و صلاۃ کے پابند تھے۔ مسلکاً حنفی تھے، البتہ متعصب نہ تھے، تمام اہلِ علم کے قدر دان تھے۔ ابتدائی تعلیم: پہلے آپ نے ابتدائی رسمی تعلیم گاؤں کے سکول میں حاصل کی۔ پرائمری تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ کے والد موضع میرپور نزد شاہ کوٹ ضلع شیخوپورہ کے ایک مدرسہ میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے لیے چھوڑ آئے۔ یہ بریلوی مکتبِ فکر کا مدرسہ تھا۔ جس میں آپ نے کریما وغیرہ ابتدائی کتابیں پڑھیں۔ انہی ایام میں آپ کے چچا مولوی محمد دین صاحب صوبہ بہار سے تعلیم حاصل کر کے واپس آئے تو وہ آپ کو وہاں سے اٹھا کر علی آباد نزد سانگلہ ہل میں حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب کے پاس چھوڑ آئے۔ آپ نے صرف و نحو کی ابتدائی کتابیں مولانا محمد عبداللہ صاحب سے پڑھیں۔ گاؤں کے ماحول میں مولانا محمد عبداللہ صاحب نے ایک بھینس پال رکھی تھی۔ فارغ اوقات میں مولانا چیمہ اس بھینس کے چارے کا انتظام کرتے اور کھیتوں سے گھاس لا کر یہ ذمے داری پوری کرتے۔ انہی دنوں کا قصہ خود مولانا مرحوم نے یوں بیان کیا کہ ایک روز گھاس لانے کے لیے حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب کے صاحبزادے میرے ہمراہ چل نکلے۔ میں نے انھیں کہا کہ آپ کو ساتھ چلنے کی ضرورت نہیں۔ تاہم وہ ساتھ ہو لیے، مگر سوئے اتفاق کہ جب میں ایک زمیندار کے کھیت سے گھاس کھود کر فارغ ہوا تو اس زمیندار نے ہمیں آگھیرا، سخت سست کہا کہ اجازت کے بغیر تم نے گھاس کیوں کاٹی
Flag Counter