Maktaba Wahhabi

316 - 462
اختصار بھی دراصل محدث ڈیانوی ہی کی طرف منسوب کیے جانے کا مستحق ہے۔ جس پر حسبِ ذیل امور دلالت کرتے ہیں۔ 1. بظاہر گو یہ اختصار مولانا محمد اشرف رحمہ اللہ کا معلوم ہوتا ہے، لیکن اس کی تلخیص و تحقیق میں اکثر و بیشتر چونکہ حضرت ڈیانوی رحمہ اللہ ہی کے فرمودات کا حصہ ہے۔ اس لیے اسے مولانا ڈیانوی رحمہ اللہ کی طرف منسوب کرنا چاہیے۔ اہلِ علم بخوبی واقف ہیں کہ سؤالات الحاکم اور سؤالات السلمی و حمزہ عن الدارقطني کو اصحابِ التراجم نے امام دارقطنی کی تصنیف قرار دیا ہے۔ حالانکہ ان کے جامع اور مرتب امام حاکم رحمہ اللہ ، ابو عبدالرحمان سلمی اور حمزہ السہمی ہیں۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ کی معروف کتاب ’’العلل‘‘ بھی امام برقانی رحمہ اللہ کی مرتبہ ہے اور امام دارقطنی رحمہ اللہ سے سوالات کے جوابات پر مشتمل ہے۔ بایں ہمہ وہ امام دارقطنی رحمہ اللہ ہی کی کتاب شمار ہوتی ہے۔ اسی طرح ’’عون المعبود‘‘ میں گو قلم مولانا محمد اشرف رحمہ اللہ کا ہے، لیکن یہ نتیجہ ہے مولانا ڈیانوی رحمہ اللہ کے نظر و فکر کا، اس لیے اسے مولانا ڈیانوی رحمہ اللہ کی طرف منسوب کرنا چاہیے اور اس اعانت کا اعتراف خود مولانا محمد اشرف رحمہ اللہ یوں کرتے ہیں: ’’وقد أعانني شارحہ في ھذہ الحاشیۃ في جل من المواضع وأمدني بکثیر من المواضع فکیف یکفر شکرہ‘‘ ’’اس اختصار میں ابو داود کے شارح نے اکثر مقامات میں میری مدد کی ہے، لہٰذا ان کے شکر کا انکار کیونکر ہو سکتا ہے۔‘‘ اس کے بعد اس اختصار کا سبب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ہمارے بڑے بھائی جنھوں نے ایک شرح ’’غایۃ المقصود‘‘ کے نام
Flag Counter