Maktaba Wahhabi

315 - 462
’’حمد و ثنا کے بعد اللہ کا غلام و فقیر ابو عبدالرحمان شرف الحق جو کہ محمد اشرف کے نام سے مشہور ہے عرض کرتا ہے کہ یہ متفرق فوائد اور مفید حواشی ہیں ۔۔۔ میں نے اس کا نام ’’عون المعبود علی سنن ابی داود‘‘ رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سعی کو قبول فرمائے۔‘‘ اس کے علاوہ اس کا واضح ثبوت یہ بھی ہے کہ پہلی دو جلدوں میں تقریباً ہر اہم بحث کے بعد وہ فرماتے ہیں: ’’وقد أطال أخونا المعظم في شرح حدیث في غایۃ المقصود‘‘ اور کبھی لکھتے ہیں: ’’وأبسط في غایۃ المقصود‘‘ یعنی اس حدیث کی شرح میں ہمارے بھائی نے ’’غایۃ المقصود‘‘ میں تفصیل سے بحث کی ہے۔ اس کے علاوہ مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ نے ’’بذل المجہود‘‘ میں اور صاحب ’’معجم المؤلفین‘‘ (۹/۶۳)نے بھی اس کو مولانا محمد اشرف کی تصنیف قرار دیا ہے۔ جس سے یہ بات واضح طور پر سامنے آتی ہے کہ عون المعبود کے شارح مولانا محمد اشرف رحمہ اللہ ہیں، مگر جب ہم اس کی تیسری جلد کے اواخر اور چوتھی کا افتتاحیہ اور خاتمہ کو دیکھتے ہیں تو یہ یقین تذبذب کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عون المعبود کے اواخر میں ملحقہ تقاریظ میں بھی اسے مولانا ڈیانوی ہی کی تصنیف قرار دیا گیا ہے اور مولانا امام خاں نوشہروی مرحوم نے اپنے مقالہ ’’ہندوستان میں علمِ حدیث‘‘ میں بھی اسے محدث ڈیانوی رحمہ اللہ ہی کی طرف منسوب کیا ہے جس سے بظاہر یہ معاملہ الجھا ہوا معلوم ہوتا ہے، لیکن غور و فکر کے بعد جو بات معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ
Flag Counter