Maktaba Wahhabi

98 - 462
نہیں، بلکہ وہ مجتہد تھے جیسا کہ علامہ الجزائری کے بیان میں آپ پڑھ آئے ہیں۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ : امام دارقطنی رحمہ اللہ پر جس قدر اعتراضات کیے گئے ہیں۔ دراصل اس کا سبب ان کی وہ جرح ہے جو انھوں نے حدیث: ’’من کان لہ إمام فقراءة الإمام لہ قراءة‘‘ کے بعد امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر کی ہے، فرماتے ہیں: ’’لم یسندہ عن موسیٰ بن أبي عائشۃ غیر أبي حنیفۃ والحسن بن عمارۃ وھما ضعیفان‘‘[1] امام دارقطنی رحمہ اللہ کی اس جرح سے علامہ عینی رحمہ اللہ تو اس قدر برہم ہوئے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی ’’حمیت‘‘ میں امام دارقطنی رحمہ اللہ ہی کو ضعیف بنانے کا شوق ظاہر فرمایا۔ چنانچہ عمدۃ القاری میں فرماتے ہیں: ’’لو تأدب الدارقطني رحمه اللّٰه واستحیٰ لما تلفظ بھذہ اللفظۃ في حق أبي حنیفۃ رحمه اللّٰه ، وبتضعیفہ إیاہ یستحق ھو التضعیف‘‘[2] ’’امام دارقطنی رحمہ اللہ کو ایسا کہنے سے حیا کرنا چاہیے تھا۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تضعیف کرنے والے کو خود ضعیف قرار دینا چاہیے۔‘‘ اسی طرح ’’البنایہ شرح ہدایہ‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’من أین لہ تضعیف أبي حنیفۃ رحمه اللّٰه وھو مستحق للتضعیف‘‘[3]
Flag Counter