Maktaba Wahhabi

237 - 462
حدیث کے ظاہر الفاظ سے صرف سینے ہی پر ہاتھ باندھنے کو پسند کرتا ہے تو وہ آخر مجرم کیوں ہے؟ بالخصوص جب کہ علامہ سندھی رحمہ اللہ کا نعرۂ مستانہ یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سینے پرہاتھ باندھنا ثابت ہے تو پھر سینے پر ہاتھ ہونے چاہئیں۔ رسالہ ’’فتح الغفور‘‘ سب سے پہلے مولانا عبدالحمید اٹاوی کے اردو ترجمے کے ساتھ سعید المطابع بنارس سے ۱۳۳۳ھ/ ۱۹۱۵ء میں طبع ہوا تھا۔ اس کے بعد حضرت مولانا عبدالتواب رحمہ اللہ کی توجہ سے ۱۳۶۱ھ میں ملتان سے طبع ہوا، مگر اب نایاب ہے۔ حضرت الشیخ السید بدیع الدین الراشدی رحمہ اللہ نے ’’التعلیق المنصور علی فتح الغفور‘‘ کے نام پر اس کی بہترین شرح لکھی ہے، جو تاحال زیورِ طبع سے آراستہ نہیں ہوئی۔ دکتور محمد ضیاء الرحمان اعظمی حفظہ اللہ کی تحقیق و مراجعت سے یہ پہلے مصر سے اس کے بعد دوسری اشاعت کلیۃ دار القرآن والحدیث جناح کالونی فیصل آباد سے ۱۹۹۷ء میں ہوئی۔ مولانا فیض الرحمن الثوری کی تحقیق و تعلیق سے بھی یہ شائع ہوا ہے اور مولانا محمد صادق خلیل نے منح الشکور کے نام سے اس کی شرح لکھی ہے۔ اس موضوع پر دیگر رسائل: فتح الغفور کے علاوہ اس موضوع پر مزید دو رسالے بھی علامہ محمد حیات سندھی رحمہ اللہ کے ہیں۔ ان رسائل کا پسِ نظر یہ ہے کہ ان کے شیخ علامہ ابو الحسن محمد بن عبدالہادی السندھی الکبیر نماز میں رفع الیدین اور سینے پر ہاتھ باندھنے کے قائل تھے۔ انہی کے معاصر شیخ ابو الطیب السندھی تھے، دونوں کے مابین مناظرہ ہوا۔ علامہ محمد عابد سندھی نے لکھا ہے: ’’عجز الشیخ أبو الطیب عن الأجوبۃ‘‘ مگر شیخ ابو الطیب جواب نہ دے سکے۔ دونوں میں مناقشہ و مخاصمہ رہتا تھا
Flag Counter