Maktaba Wahhabi

79 - 462
یعنی وہ دیارِ خراسان میں اپنے وقت کے یگانہ تھے۔ اس کے مقابلے میں امام دارقطنی رحمہ اللہ کے متعلق جس رائے کا اظہار کیا ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں: ’’صار الدارقطني أوحد عصرہ فی الحفظ والفھم والورع‘‘[1] شاگردِ رشید کی اس شہادت سے ان دونوں بزرگوں میں جو تفاوت ہے وہ بالکل عیاں ہے۔ علاوہ ازیں حافظ ابو احمد الحاکم رحمہ اللہ کا آخری عمر میں حافظہ بھی خراب ہو گیا تھا۔ جیسا کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے تذکرۃ الحفاظ میں لکھا ہے، لیکن امام دارقطنی رحمہ اللہ کا حافظہ تاآخر سلامت رہا۔ بایں وجہ بھی امام صاحب کا مقام ان سے کہیں بلند و برتر ہے۔ امام محمد رحمہ اللہ بن حبان بن احمد المعروف بابن حبان (م ۳۵۴ھ / ۹۶۵ء): امام دارقطنی رحمہ اللہ کے معاصرین میں ان کا بھی شمار ہوتا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ ان کے متعلق فرماتے ہیں: ’’کان من أوعیۃ العلم فی اللغۃ والحدیث والوعظ ومن عقلاء الرجال‘‘[2] صحیح ابن حبان ان کی مشہور تصنیف ہے، لیکن اس میں انھوں نے تساہل سے کام لیا ہے۔ مجہول الحال کو ثقہ کہنے میں ان کا تساہل مشہور ہے اور دوسری طرف الفاظِ جرح میں متشدد ہیں، جس کی بنا پر ائمہ فن نے ان کی اس قسم کی جرح و تعدیل کو بنظرِ استحسان نہیں دیکھا۔ ان کے تشدد کا ذکر علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے میزان الاعتدال میں سوید بن عمرو اور عثمان بن عبدالرحمان کے ترجمہ میں کیا ہے۔
Flag Counter