Maktaba Wahhabi

125 - 462
’’ما بلغ من قلتین فما فوقھا ذلک لم ینجسہ شیء‘‘ اور دوسرا ابن عباس سے مروی ہے وہ اس حدیث کو ان الفاظ سے ذکر کرتے ہیں: ’’إذا کان الماء قلتین فصاعدا لم ینجسہ شيء‘‘ اور باقی ابن عمر سے مروی ہیں، جن میں بعض روایات تو اس طرح پر ہیں: ’’عن ابن عمر عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ‘‘ اور بعض ’’عن ابن عمر عن أبیہ‘‘ اور دونوں میں یہی لفظ ہیں: ’’إذا کان الماء قلتین‘‘ حاصل یہ کہ سب امور ان کے قوتِ حافظہ اور استیفا پر دلالت کرتے ہیں۔[1] حدیثِ قلتین کے علاوہ بھی اگر سنن کا بنظرِ غائر مطالعہ کیا جائے تو اس قسم کے متعدد مقامات نظر آتے ہیں۔ جہاں انھوں نے اسانید کو کافی حد تک جمع کرنے اور اختلافِ روایات کی وضاحت کرنے میں بڑی تندہی اور جانفشانی سے کام لیا ہے۔ جن میں سے حدیث: ’’من کان لہ إمام فقراءة الإمام لہ قراءة‘‘ حدیث: ’’القراءة بسم اللہ‘‘ اور حدیث: ’’القھقھۃ فی الصلاۃ‘‘ خصوصاً قابلِ مطالعہ ہیں۔ 2. کتاب العلل: امام دارقطنی رحمہ اللہ کی دوسری اہم کتاب ’’کتاب العلل‘‘ ہے علمِ حدیث کی مختلف انواع میں اسی نوع یعنی ’’معرفۃ العلل‘‘ کا علم سب سے اجل و اشرف اور انتہائی مشکل ہے، جس میں راوی کے ضعیف ہونے کی بنا پر تو کلام نہیں ہوتا۔ بلکہ بسا اوقات ایک حدیث سند کے اعتبار سے صحیح ہوتی ہے، لیکن اس میں بعض ایسے خفی عیوب ہوتے ہیں، جن کی بنا پر وہ روایت درجۂ اعتبار سے ساقط ہوتی ہے اور اسی قسم کے علم کا نام ’’معرفۃ العلل‘‘ ہے۔ معلل حدیث کی تعریف میں علما نے لکھا ہے کہ
Flag Counter