Maktaba Wahhabi

115 - 462
دارقطنی رحمہ اللہ کا اسے مرسل کہنا کیونکر صحیح ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ منقطع اور مرسل کا یہ فرق اکثر ائمۂ اصول کے نزدیک اگرچہ درست ہے، لیکن ائمہ محدثین اسے ایک ہی معنی پر محمول کرتے ہیں، جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ کا شمار بھی ان ہی اصحابِ فکر میں ہوتا ہے۔ مولانا محمد حسین ہزاروی رحمہ اللہ علامہ نووی رحمہ اللہ سے نقل فرماتے ہیں: ’’وبلحاظ ہمیں معنی ابو زرعۃ رازی و ابو حاتم و دارقطنی و بیہقی اطلاق مرسل برمنقطع کردہ اند و ابو داود در مراسیل ہمبرین اصطلاح رفتہ و ہمچنیں بخاری در بعض مواضع صحیح خود ۔۔۔ الخ‘‘[1] اسی طرح علامہ الجزائری رقمطراز ہیں: ’’وقد أطلق المرسل علی المنقطع من أئمۃ الحدیث أبو زرعۃ و أبو حاتم والدارقطني‘‘[2] بایں وجہ جب امام دارقطنی رحمہ اللہ کی یہی اصطلاح ہے تو اعتراض کی قطعاً گنجایش نہیں۔ حسن کی مثال: ’’سنن‘‘ (ص: ۱۲۷) میں ایک حدیث کی سند یوں بیان کرتے ہیں: ’’ثنا محمد بن إسماعیل الفارسي: ثنا یحییٰ بن عثمان بن صالح: ثنا إسحاق بن إبراہیم: حدثني عمرو بن الحارث:
Flag Counter