Maktaba Wahhabi

122 - 462
اسی طرح اس روایت پر کلام کرتے ہوئے امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’لا نعرف أحدا رواہ غیر شریک‘‘[1] لیکن ’’زوائد ابن حبان‘‘ میں یہی روایت یزید بن ہارون کے طریق سے بواسطہ اسرائیل عن عاصم بن کلیب عن ابیہ عن وائل مروی ہے۔[2] جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ اور امام ترمذی رحمہ اللہ کا یہ کہنا کہ ’’شریک بن عبداللہ النخعی‘‘ اس روایت میں منفرد ہے صحیح نہیں، بلکہ اس کی متابعت اسرائیل سے ثابت ہے۔ لیکن ہمارے نزدیک اس متابعت کا ثبوت محلِ نظر ہے، کیوں کہ عاصم بن کلیب کے تلامذہ میں اسرائیل نامی کسی شاگرد کا نام کتبِ رجال میں ہمیں نظر نہیں آیا اور نہ ہی اسرائیل کے مشایخ میں عاصم بن کلیب کہیں نظر آتے ہیں۔ واللّٰه أعلم یہی نہیں بلکہ ’’صحیح ابن حبان‘‘ کا ایک خطی نسخہ حضرت پیر محب اللہ دامت برکاتہم کے کتب خانہ میں موجود ہے، جس میں عاصم بن کلیب کا شاگرد شریک ہی مذکور ہے جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ موارد الظمان کے نسخہ میں تصحیف ہے اور امام دارقطنی رحمہ اللہ اور امام ترمذی رحمہ اللہ کا یہ قول کہ شریک اس میں منفرد ہے، یہی صحیح ہے۔ واللّٰه تعالیٰ أعلم ائمۂ ستہ سے طریق روایت: سنن دارقطنی کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ ائمۂ صحاح ستہ کے ایک واسطہ سے شاگرد ہیں۔
Flag Counter