Maktaba Wahhabi

48 - 462
سے سیرابی حاصل کرنے کے بعد مختلف ممالک کا سفر کیا۔ اس اعتبار سے ان کے شیوخ کا احاطہ ناممکن سا ہے۔ تراجم و رجال کی مختلف کتابوں میں جو منتشر نام ملتے ہیں ان سے قطع نظر ہم ’’السنن‘‘ کے ان اساتذہ کا ذکر زیادہ مناسب خیال کرتے ہیں، جن سے امام دارقطنی رحمہ اللہ نے کثرت سے روایات لی ہیں۔ 1. عبداللہ رحمہ اللہ بن محمد بن زیاد ابوبکر النیسابوری: موصوف نیشاپور میں پیدا ہوئے۔ حصولِ علم کی خاطر عراق، شام اور مصر وغیرہ ممالک کی طرف سفر کیے اور آخری عمر میں بغداد کو اپنا مسکن بنایا۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ ان کے قوتِ حافظہ کا تذکرہ ان الفاظ میں کرتے ہیں: ’’لم نر مثلہ في مشایخنا ولم نر أحفظ منہ للأسانید والمتون وکان أفقہ المشایخ جالس المزني والربیع‘‘[1] خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے امام دارقطنی رحمہ اللہ ہی سے نقل کیا ہے کہ وہ ایک دفعہ حفاظِ حدیث کی ایک جماعت میں بیٹھے ہوئے تھے، جن میں حافظ ابو طالب رحمہ اللہ اور ابو بکر الجعابی رحمہ اللہ بھی موجود تھے۔ فقہا میں سے ایک شخص نے آکر سوال کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ’’جعلت لي الأرض مسجداً‘‘ وجعلت تربتھا لنا طھورا‘‘ کے الفاظ سے حدیث کس کس صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، تو انھوں نے جواب دیا: فلاں اور فلاں سے۔ تو سائل نے کہا: ’’جعلت تربتھا لنا طھورا‘‘کے الفاظ کس نے بیان کیے ہیں تو اس کا جواب جب کسی سے بن نہ پڑا تو کہنے لگے: ابو بکر نیشاپوری رحمہ اللہ کے پاس چلو وہی اسے جانتے ہوں گے۔ چنانچہ وہ ان کے پاس آئے اور اس حدیث کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فوراً وہ روایت بالاسناد بیان کر دی۔[2]
Flag Counter