Maktaba Wahhabi

218 - 462
علامہ محمد حیات سندھی رحمہ اللہ سرزمینِ سندھ کو برصغیر پاک و ہند کا باب الاسلام ہونے کا فخر حاصل ہے۔ محمد بن قاسم رحمہ اللہ کے فیصلہ کن حملے سے لے کر آج تک ہر دور میں یہ خطہ علما و فضلا کی آماجگاہ بنا رہا اور ان میں بعض حضرات ایسے بھی ہیں جنھیں آفاقی شہرت نصیب ہوئی۔ انہی میں سے ایک حضرت شیخ محمد حیات سندھی ثم المدنی رحمہ اللہ ہیں، جنھیں کوئی مورخ نظر انداز نہیں کر سکتا۔ بلکہ ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ ان کے تذکرے کے بغیر ’’سندھ میں علمِ حدیث‘‘ کی تاریخ نامکمل رہے گی۔ نام و نسب: اسمِ گرامی محمد حیات ہے، والدِ مکرم کے نام میں تذکرہ نویسوں نے اختلاف کیا ہے۔ مولانا سید عبدالحی رحمہ اللہ اور علامہ المرادی رحمہ اللہ نے ’’ابراہیم‘‘ لکھا ہے،[1] مگر مولانا غلام علی آزاد بلگرامی رحمہ اللہ کے استفسار پر آپ نے اپنے والد کا نام ’’فلاریہ‘‘ بتلایا۔[2] حضرت النواب نے بھی اسی کو اختیار کیا ہے۔[3] ممکن ہے کہ اصل نام یہی ہو اور ابراہیم بعد میں رکھ لیا گیا ہو۔ آپ سندھ کے ’’چاچڑ‘‘ نامی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔
Flag Counter