Maktaba Wahhabi

460 - 462
بادلو! ہٹ جاؤ دے دو راہ جانے کے لیے کوئی رکاوٹ بھی ان کا راستہ نہ روک سکی۔ پسندیدہ شخصیات جن سے وہ متأثر تھے: یوں تو حضرت مولانا نے بڑے بڑے شیوخ و اعیان کو پایا اور متعدد اہلِ علم و فضل سے کسبِ فیض کیا، مگر دیکھنے میں یہ بات آئی کہ ان میں حسبِ ذیل حضرات سے وہ زیادہ متاثر تھے: ٭ حضرت مولانا نیک محمد صاحب رحمہ اللہ شیخ الحدیث مدرسہ غزنویہ کے بارے میں وہ فرمایا کرتے تھے کہ ’’آپ اسم بامسمیٰ تھے۔ سلف کی یادگار تھے اور حضرت الامام سید عبدالجبار غزنوی کے سچے جانشین تھے۔‘‘ مولانا مرحوم کے پاس ان کا عطا کردہ جُبہ بھی تھا۔ جس کا ذکر بڑی عقیدت و محبت سے کیا کرتے تھے۔ ٭ حضرت مولانا عمر دین صاحب جانشین حضرت مولانا حافظ عبدالمنان وزیر آبادی۔ مولانا مرحوم ان سے اس قدر متأثر تھے کہ جب بھی ان کے علم و عمل اور ان کے زہد و تقویٰ اور ورع کا ذکر کرتے تو آبدیدہ ہو جاتے۔ ٭ امیر المجاہدین حضرت صوفی محمد عبداللہ صاحب: ان کی ذات کسی تعارف کی محتاج نہیں، ابھی کل کی بات معلوم ہوتی ہے۔ سیکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں افراد ابھی موجود ہیں، جنھوں نے حضرت صوفی صاحب سے کسبِ فیض کیا اور ان کی زیارت کی۔ مولانا مرحوم کو حضرت صوفی صاحب اور ان کے جامعہ تعلیم الاسلام سے اس قدر اُنس تھا کہ فرمایا کرتے تھے جب کبھی طبیعت اداس ہوتی ہے تو میں ماموں کانجن کا پھیرا لگا کر اپنے آپ کو ہلکا اور مطمئن پاتا ہوں۔ حضرت صوفی صاحب زندگی کے آخری ایام میں حج پر تشریف لے گئے تو ان کے ساتھ دیگر
Flag Counter