Maktaba Wahhabi

427 - 462
حضرت مولانا مرحوم قرآن مجید بڑے سوز و گداز سے پڑھتے۔ اچھی آواز اور تجوید سے پڑھنے والوں سے قرآن مجید وقتاً فوقتاً سنا کرتے۔ قاری عبدالباسط کی تلاوتِ قرآن پاک کی کیسٹ بڑے شوق و ذوق سے سنتے، بلکہ ایک بار مولانا برق التوحیدی صاحب سے فرمایا: میری وصیت یاد رکھنا جب میرا آخری وقت قریب آجائے، تمھیں پتا چلے تو فوراً قاری عبدالباسط کی تلاوت کی کیسٹ لگا دینا۔ تاکہ مرتے دم تک کلامِ الٰہی کی آواز کانوں تک پہنچتی رہے اور یہ بخشش و مغفرت کا باعث بن جائے۔ مولانا مرحوم کے حافظہ کا یہ عالم تھا کہ ایک بار چند افراد مولانا کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان کے ہمراہ ایک نوجوان لڑکا تھا، ان میں سے ایک نے عرض کی: مولانا اس لڑکے کو پہچانا؟ انھوں نے لمحہ بھر اس کی طرف دیکھا اور فرمایا کہ یہ وہی ہے، جس کی پیدایش گولی کے ذریعے ہوئی تو انھوں نے اس کی تصدیق کی۔ صاحبزادہ برق التوحیدی صاحب کا بیان ہے کہ میں نے پوچھا کہ یہ گولی کے ذریعے پیدا ہونے کا معاملہ کیا ہے؟ تو انھوں نے فرمایا: چک نمبر ۱۲ میں ایک عورت دردِ زہ میں مبتلا تھی۔ تکلیف بڑھی تو ایک حکیم صاحب نے بتلایا کہ غالباً بچے کا والدہ کی کسی نازک جگہ پر ہاتھ پڑ گیا ہے۔ آپ اس عورت کے پیٹ کے قریب بندوق رکھ کر فائر کریں۔ چنانچہ ایسے ہی کیا گیا تھا تومعاً بعد یہ لڑکا پیدا ہوا۔ میں نے بچپن ہی میں اسے دیکھا تھا، اس کے بعد آج دیکھا تو پہچان لیا۔ تلامذہ: جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے کہ مولانا نے زندگی کے ابتدائی ایام چک نمبر ۱۲ میں گزارے۔ تشنگانِ علم وہاں گاؤں میں بھی ان سے استفادہ کے لیے پہنچتے رہے۔ چنانچہ آپ سے گاؤں میں اور اس کے بعد ادارہ میں جن حضرات نے کسبِ فیض کیا
Flag Counter