Maktaba Wahhabi

300 - 462
مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ’’المکتبۃ السلفیہ‘‘ کی دیگر مطبوعات مثلاً سنن دارقطنی، معجم طبرانی صغیر وغیرہ کی طرح اس میں بھی طباعتی اغلاط بہ کثرت ہیں۔ مولانا محمد عزیر صاحب نے لکھا ہے کہ طبع ثالث میں کثرتِ اغلاط کی بنا پر عرب میں بعض علم دوست حضرات نے اس کی طبع رابع کا فیصلہ کیا ہے اور لکھا ہے کہ اس کی پہلی دو جلدوں کا خطی نسخہ خدا بخش پٹنہ لائبریری میں محفوظ ہے۔ جن کا نمبر شمار ۳۱۱۸۔۳۱۷۹ ہے جس کی جلد اول ورق ۳۳۴ میں اور ثانی ورق ۱۱۴ میں مشتمل ہے، جو ہمارے مطبوعہ نسخہ کے اعتبار سے جلد دوم (ص: ۲۷۶) تک ہے جس پر مؤلف کے قلم سے کچھ زیادات ہیں جس سے اس نسخے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ (’’حیاۃ المحدث‘‘ ص: ۱۴۲،۱۴۳) اور حال ہی ۱۳۹۹ھ میں اس کا چوتھا ایڈیشن بڑی آب و تاب سے ادارہ نشر السنۃ ملتان نے جو شائع کیا ہے وہ ہندی نسخے ہی کا عکس ہے اور مناسب کتابی سائز ہے۔ اس کے بعد بھی اس کے متعدد ایڈیشن شائع ہوئے ہیں۔ سببِ تالیف: صوبہ بہار میں یہ بات مشہور ہو گئی تھی کہ سنن ابو داود کی شرح کا خیال سب سے پہلے مولانا رفیع الدین صاحب شکرانوی[1] کو ہوا۔ اس بات کا علم جب علامہ ڈیانوی کو ہوا تو انھوں نے مسابقت کرتے ہوئے دو شرحوں کی طرح ڈالی۔ مولانا شکرانوی کو اس کی محرومی کا صدمہ تاحیات رہا، بلکہ اس سے آگے مولانا مناظر احسن گیلانی نے یہ تک لکھ دیا کہ واللہ اعلم یہ بات کہاں تک صحیح ہے کہ شرح ’’عون المعبود‘‘
Flag Counter