Maktaba Wahhabi

129 - 462
نے اس قصہ کی کوئی سند پیش نہیں کی، لیکن سند تو کجا خود مسلمۃ کی حالت یہ ہے کہ اندلس کے رہنے والوں نے اسے کذاب تک کہا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’کان القوم بالأندلس یتحاملون علیہ وربما کذبوہ و سئل القاضي محمد بن یحییٰ بن مفرج عنہ فقال: لم یکن کذابا ولکن کان ضعیف العقل وقال أبو جعفر المالقي: فیہ نظر‘‘[1] حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’مسلمۃ بن قاسم القرطبي کان في أیام المستنصر الأموي ضعیف‘‘[2] لہٰذا اس جیسے ضعیف بلکہ کذاب اور ضعیف العقل راوی کی بے سند بات کو معتبر قرار دے کر امام بخاری رحمہ اللہ کی عدالت و امانت کو داغدار کرنا انصاف کے گلے پر چھری چلانے کے مترادف ہے۔ 3. امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ : ’’العلل ومعرفۃ الرجال‘‘ بروایت عبداللہ بن احمد شائع ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر صبحي صالح نے ذکر کیا ہے کہ اس کا مخطوط مکتبہ ظاہریہ میں موجود ہے، لیکن اس کا حجم انتہائی تھوڑا ذکر کیا ہے، فرماتے ہیں: ’’مخطوط الظاہریۃ مجموع ۴۰ وھو عبارۃ عن ۲۳ ورقۃ
Flag Counter