Maktaba Wahhabi

352 - 462
3. ظہر احتیاطی جائز ہے یا نہیں؟ اس رسالے میں ان سوالات کا نہایت شرح و بسط سے جواب دیا گیا ہے۔ یہ رسالہ پہلی بار مطبع احمدیہ پٹنہ سے ۱۳۰۹ھ میں طبع ہوا اور اسی سال مولانا نے یہ رسالہ لکھا تھا، جیسا کہ کتاب کے آخر میں انھوں نے خود وضاحت کی ہے۔ یہ رسالہ اردو میں ہے اور ۲۵ صفحات پر مشتمل ہے، اس مسئلے کی گو اب چنداں ضرورت نہیں رہی، جب کہ خود علمائے احناف بستیوں میں جمعہ کی نماز پڑھ پڑھا رہے ہیں، مگر نامعلوم بعض حضرات کو کیا سوجھی کہ انھوں نے ’’أوثق العریٰ‘‘ اور ’’القول البدیع‘‘ دو رسالے ’’گاؤں میں جمعہ کے احکام‘‘ کے عنوان سے پھر شائع کر دیے۔ بنابریں محسوس کیا گیا کہ اہلِ حدیث نقطۂ نظر کی بھی وضاحت ضروری ہے، چنانچہ استاذ العلماء حضرت مولانا عطاء اللہ صاحب بھوجیانی شارح سنن نسائی کے مشورے سے ہماری جمعیت شبان اہلِ حدیث خالد آباد فیصل آباد نے یہی رسالہ ’’التحقیقات العلیٰ‘‘ اور اس کے ساتھ محدث مبارکپوری کا رسالہ ’’نور الأبصار‘‘ اور ’’التجمیع في القریٰ بنقض ما في أوثق العریٰ‘‘ مؤلفہ مولانا بڑا گری صاحب شائع کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔ یہ تینوں رسالے ۱۹۷۸ء میں طبع ہوئے جو کہ نعمانی کتب خانہ لاہور سے دستیاب ہیں۔ 9. النور اللامع في أخبار صلاۃ الجمعۃ عن النبي الشافع: اس کتاب کا ذکر خود مولانا ڈیانوی رحمہ اللہ نے ’’التحقیقات العلیٰ‘‘ میں کیا ہے اور لکھا ہے: ’’وفقني اللّٰه تعالیٰ لإتمامہ کما وفقنيلابتدائہٖ وما ذلک علی اللّٰه بعزیز‘‘ (مجموعہ نور الھدیٰ ص: ۱۱۹) اس کے علاوہ ’’التعلیق المغنی‘‘ اور ’’عون المعبود‘‘ میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے۔ مولانا بنارسی نے اہلِ حدیث امرتسر میں اور
Flag Counter