Maktaba Wahhabi

66 - 462
’’وانتھیٰ إلیہ علم الأثر……مع صحۃ الاعتقاد وسلامۃ المذھب‘‘[1] یعنی ان کا عقیدہ صحیح اور درست تھا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ امام موصوف رحمہ اللہ کی طرف تشیع کی نسبت قطعاً غلط اور بےبنیاد ہے اور’’سید الحمیری‘‘کے دیوان کو یاد کر لینا اس بات کو مستلزم نہیں کہ وہ شیعہ تھے۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے السیر (۱۶/۴۵۷) اور مختصر العلو (ص: ۳۵۳) میں انھیں سلفی المذہب قرار دیا ہے۔ ذکاوت و حافظہ: امام دارقطنی رحمہ اللہ کو قوتِ حفظ کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے وافر حصہ ملا تھا۔ محدثین رحمہم اللہ کے حافظہ کے متعلق جو تاریخی روایات مشہور ہیں اس کا ایک نمونہ اور مصداق آپ بھی تھے۔ چنانچہ ابو القاسم الازہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ انھیں اسماعیل الصفار رحمہ اللہ (م ۳۴۱ھ) کی مجلس املا میں حاضر ہونے کا موقع ملا۔ محدث موصوف رحمہ اللہ املا کروا رہے تھے اور امام دارقطنی رحمہ اللہ کے پاس ایک رسالہ تھا جسے وہ نقل کر رہے تھے اور سماع بھی جاری تھا۔ حاضرین مجلس میں سے اس پر کسی نے ٹوکا اور کہا تمھارا سماع درست نہیں۔ اس پر آپ نے جواب دیا کہ میرا ذوق تم سے نرالا ہے، یعنی سماع کے ساتھ میں لکھ بھی رہا ہوں اور سماع میں خلل واقع نہیں ہوتا۔ مزید فرمایا کہ معلوم ہے کہ شیخ نے اب تک کتنی روایات لکھوائی ہیں؟ تو اس نے نفی میں جواب دیا۔ امام موصوف نے فرمایا: شیخ نے اب تک کل اٹھارہ حدیثیں لکھوائی ہیں۔ شمار کرنے پر معلوم
Flag Counter