Maktaba Wahhabi

438 - 462
ہے؟ میں نے منت سماجت کی، مگر نہ مانا اور کہنے لگا: تمھاری سزا یہ ہے کہ تم دونوں ایک دوسرے کے سر پر دس دس جوتیاں مارو، تب چھوڑ دوں گا۔ چنانچہ پہلے استاذ زادے نے میرے سر پر جوتیاں رسید کیں۔ میری باری آئی تو میں نے صاحبزادے کے سر پر جوتیاں مارنے سے انکار کر دیا کہ گھاس میں نے کاٹی ہے اور یہ میرے استاد صاحب کے فرزند ہیں، میں یہ جرأت نہیں کر سکتاکہ انھیں جوتیاں ماروں۔ میری اس بات سے وہ زمیندار بڑا متأثر ہوا، بلکہ اس پر میری اس ادا کا اثر اس قدر ہوا کہ اس کے بعد گاؤں میں جب بھی ملتا ہمیشہ آنکھیں نیچی کر کے ملتا۔ وزیر آباد میں: صرف و نحو کی ابتدائی تعلیم کے بعد مولانا محمد عبداللہ صاحب کے مشورے سے آپ نے وزیر آباد کا رخ کیا اور استادِ پنجاب حضرت مولانا حافظ عبدالمنان محدثِ پنجاب مرحوم کے دار العلوم میں پہنچے۔ جہاں حضرت مولانا عمر دین صاحب کا سلسلۂ درس جاری تھا۔ آپ محدث وزیر آبادی کے جانشین تھے اور سُکھرنیر نزد میترانوالی تحصیل ڈسکہ ضلع سیالکوٹ کے رہنے والے تھے۔ یہاں چیمہ مرحوم نے سنن ابی داود تک کی کتب کا درس لیا۔ وہ حضرت مولانا عمر دین رحمہ اللہ سے اتنے متأثر تھے، جب کبھی ان کا ذکر کرتے تو آبدیدہ ہو جاتے۔ حضرت موصوف دونوں ٹانگوں سے معذور تھے، اپنے کپڑے خود دھوتے۔ اگر کوئی طالب علم آگے بڑھ کر کپڑے دھونے کے لیے لے جانے کی کوشش کرتا تو اچھل کر اس کی گردن سے لٹک جاتے اور فرماتے: کپڑے میرے ہیں تم یہ کیوں لے جا رہے ہو؟ یوں بڑے اصرار سے کپڑے واپس لے لیتے۔ تہجد کی نماز میں ان کی کیفیت بالکل حدیث کی مصداق تھی۔ (( أزیز کأزیر الرحی )) مولانا چیمہ مرحوم کا بیان ہے کہ وزیر آباد میں تعلیم کے دوران میں علمِ طب
Flag Counter