Maktaba Wahhabi

59 - 462
کردہ اند۔‘‘[1] لیکن حافظ منذری رحمہ اللہ صاحبِ ترغیب و ترہیب امام دارقطنی رحمہ اللہ سے بہت متاخر ہیں اور ان کا نام عبدالعظیم زکی الدین (م ۶۵۶ھ) ہے۔ عبدالغنی جو امام دارقطنی رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں وہ الازدی المصری (م ۴۰۹ھ) صاحبِ کتاب المؤتلف والمختلف ہیں۔ ادب و لغت: علمائے سلف علمِ ادب و لغت کے بغیر کلام اللہ میں گفتگو کرنا ناجائز تصور کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ کبار محدثین و مفسرین کے تراجم میں یہ جملہ پایا جاتا ہے: ’’کان رأساً في اللغۃ والعربیۃ‘‘ اور کبھی یہ لکھا ہوتا ہے۔ ’’جمع العلم والفقہ والأدب واللغۃ‘‘ اس لیے علمائے سلف دیگر علوم کے ساتھ علمِ ادب و لغت سے گہرا تعلق رکھتے اور اس میں عبور حاصل کرتے۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ بھی دیگر محدثین کی طرح علمِ حدیث کے علاوہ علمِ ادب و لغت میں یدِ طولیٰ رکھتے تھے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ آپ کو نہ صرف ادب ہی سے گہرا تعلق تھا، بلکہ علمِ حدیث کے علاوہ بھی ہر فن سے دلچسپی تھی۔ ابو القاسم الزہری رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ جس علم کا تذکرہ آتا تو ان کے پاس معلومات کا ذخیرہ ہوتا۔ ایک مجلس میں تشریف فرما تھے کہ بسیار خوروں کے بارے میں حکایات اور عجیب و غریب واقعات اس قدر سنائے کہ رات کا اکثر حصہ بیت گیا۔[2] ان کی فصاحت اور لغت پر دسترس کا اندازہ الازہری رحمہ اللہ کے اس قول سے ہوتا ہے،
Flag Counter