الغرض طبقہ ثالثہ کی کتابوں میں جو کام امام دارقطنی رحمہ اللہ کی سنن پر ہوا وہ بہت کم کسی کتاب پر ہوا ہو گا، جس سے اس کی اہمیت و افادیت کا پتا چلتا ہے۔
سنن دارقطنی اور اس کے ناقدین:
جیسا کہ ہم ذکر کر آئے ہیں کہ سنن دارقطنی کو طبقہ ثالثہ کی کتابوں میں شمار کیا گیا ہے اور بتصریح شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ طبقہ ثالثہ میں ان کتابوں کا شمار ہوتا ہے، جن میں شاذ، منکر اور غریب روایات پائی جاتی ہیں۔
بنابریں امام دارقطنی رحمہ اللہ کو موجب طعن قرار دینے والوں نے ایک وجہ یہ بھی نکالی ہے کہ انھوں نے ’’سنن‘‘ میں شاذ اور منکر روایتیں نقل کی۔ چنانچہ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’ومن أین لہ تضعیف أبي حنیفۃ وھو مستحق للتضعیف فإنہ روی في مسندہ أحادیث سقیمۃ ومعلولۃ ومنکرۃ وغریبۃ وموضوعۃ‘‘[1]
’’سنن‘‘ کے متعلق بالکل اسی طرح کے الفاظ علامہ الکتانی رحمہ اللہ نے ’’الرسالۃ المستطرفۃ‘‘[2] میں کہے ہیں۔ علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے:
’’الدار قطني فقد ملاء کتابہ من الأحادیث الغریبۃ والشاذۃ والمعللۃ وکم فیہ من حدیث لا یوجد في غیرہ‘‘[3]
جس کا مقصد یہ ہے کہ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ’’سنن‘‘ میں غریب، شاذ، معلول، ضعیف، منکر بلکہ موضوع روایات کو بھی جمع کر دیا ہے۔ لیکن ابھی ہم ذکر کر
|