Maktaba Wahhabi

428 - 462
ان میں سے بعض حضرات کے اسما حسبِ ذیل ہیں: حضرت مولانا محمد صدیق کرپالوی رحمہ اللہ ، حضرت مولانا عبدالرحمان سلفی صاحب امیر جماعت غربائے اہلِ حدیث پاکستان، مولانا محمد سلفی صاحب مدیر الجامعۃ الستاریہ کراچی، مولانا محمد ادریس صاحب نائب مفتی الجامعۃ الستاریہ کراچی، مولانا حافظ عبدالرزاق ڈھلیانہ اور ان کے بھائی مولانا عبداللہ صاحب، مولانا محمد حنیف مرحوم دیپال پوری، مولانا محمد انس آف کراچی، مولانا محمود احمد حسن آف کراچی، مولانا محمد خالد سیف صاحب، مولانا عبدالحمید اثری بھکر، مولانا صاحبزادہ برق التوحیدی صاحب، مولانا محمد مدنی صاحب مدیر الجامعۃ الاثریہ جہلم، مولانا محمد اکرم رحمانی صاحب، مولانا محمد عبداللہ نثار صاحب، مولانا محمد اکرم اثری رینالہ خورد، مولانا عبداللہ مردانی، مولانا حافظ احمد اللہ صاحب لاہور، مولانا عطاء الرحمان شیخوپوری، مولانا عبدالعلیم یزدانی، مولانا نور اللہ صاحب چک: IR-15 ، مولانا محمد سلمان سلفی امیر قوم اوڈ، مولانا محمد شفیع آف جہلم، مولانا عبدالرحمان بلتی، مولانا محمد یحییٰ گوندلوی رحمہ اللہ وغیرہم۔ علمِ طب سے شغف: حضرت مولانا کو علمِ طب سے بھی گہری دلچسپی تھی۔ جامع مسجد کریمیہ میں تشریف لائے تو اس سے ملحقہ کمرے میں ایک چھوٹا سا مطب بنا لیا۔ تاکہ معاش کی فکر سے بے نیاز ہو کر دینِ حنیف کی خدمت کی جا سکے۔ مگر افسوس ان کا یہ تجربہ کامیاب نہ ہو سکا۔ مقتدی حضرات اور دوست و احباب دوا لیتے اور خاموشی سے تشریف لے جاتے۔ مولانا بھی اپنی وضع داری قائم رکھتے ہوئے کوئی مطالبہ نہ کرتے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ چند ماہ بعد اس مشغلہ کو چھوڑنا پڑا۔ دوا سازی بالخصوص کشتہ سازی میں تو مولانا بلاشبہ امام تھے۔ شنگرف، ورقیہ، پارہ کو قائم النار کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا
Flag Counter