Maktaba Wahhabi

319 - 462
شارح ہیں اور یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے کہ جب غایۃ المقصود کی تکمیل مشکل نظر آئی تو بالآخر محدث ڈیانوی رحمہ اللہ نے بنفسِ نفیس اس کام کا خود بیڑا اٹھایا اور رفقا کی اعانت سے اس کی تکمیل کی اور ابتدائی جلدوں میں چونکہ اختصار کا کام بالفعل مولانا محمد اشرف صاحب رحمہ اللہ نے کیا ہے۔ اس لیے اس حصے میں تو ان کا نام پایا جاتا ہے، مگر بعد کی جلدوں میں ایسا نہیں۔ 3. التعلیق المغني علی سنن الدارقطنی: کتبِ حدیث میں سنن دارقطنی کا شمار گو تیسرے طبقہ میں ہوتا ہے، لیکن اس کی خوبی کے لیے یہی بات کافی ہے کہ علمائے فن نے اسے ’’مظان حسن‘‘ میں شمار کیا ہے۔[1] حاجی خلیفہ رحمہ اللہ اور طاش کبریٰ زادہ رحمہ اللہ نے احادیث کی امہات الکتب میں اسے شمار کیا ہے۔ ’’امام دارقطنی‘‘ کے عنوان سے ادارہ علوم اثریہ کی طرف سے ہمارا ایک مقالہ شائع ہو چکا ہے، جس میں ہم نے سنن دارقطنی کی اہمیت پر کافی شرح و بسط سے بحث کی جو قابلِ دید ہے۔ اور اب یہ اسی مجموعہ مقالات میں شامل کر دیا گیا ہے۔ حدیث کی یہ بلند پایہ کتاب ہمارے محدث ڈیانوی رحمہ اللہ کی محنت و کاوش سے منصہ شہود پر آئی۔ ’’سنن دارقطنی‘‘ کا ایک نہایت خوشخط کامل نسخہ ان کی ذاتی ملکیت میں تھا۔ دوسرا نسخہ شیخ عبدالغنی الزبیدی رحمہ اللہ کا مصححہ نسخہ جو انھوں نے مولانا نواب صدیق حسن خاں قنوجی رحمہ اللہ سے مستعار لیا اور تیسرا نسخہ مولانا رفیع احمد شکرانوی رحمہ اللہ سے حاصل کیا جو محدث موصوف کے ہم عصر و ہم مشرب بزرگ تھے، جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ یہ نسخہ گو ناقص تھا، لیکن بہت قدیم اور صحیح تھا، جس کی قدر و قیمت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس پر بائیس کبار حفاظِ حدیث کے دستخط تھے۔ جن میں حافظ
Flag Counter