Maktaba Wahhabi

276 - 462
علم و فضل اور معاصرین حضرات: آپ گو علومِ دینیہ، ادبیہ اور عقلیہ کے جامع تھے، مگر زیادہ لگاؤ علمِ حدیث سے تھا، جس کا اندازہ ’’غایۃ المقصود، عون المعبود‘‘ اور ’’إعلام أہل العصر‘‘ وغیرہ سے بآسانی ہو سکتا ہے۔ آپ کی تصانیف سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے جس بحث پر قلم اٹھایا، اس کا کوئی گوشہ تشنہ نہیں چھوڑا، جیسا کہ اس کی ضروری تفصیل آیندہ ان شاء اللہ ہم عرض کریں گے۔ تمام علما آپ کی جلالتِ شان کے معترف ہیں۔ مولانا عبدالرشید فوقانی ابن نیموی نے لکھا ہے: ’’متعدد اہلِ علم نے عربی و فارسی میں ان کے متعلق مدحیہ قصائد لکھے ہیں جو ’’ھدایۃ الطالبین إلی مکاتیب الکاملین‘‘ میں مذکور ہیں۔‘‘[1] ’’یادِگارِ گوہری‘‘ جو محدث ڈیانوی کے ماموں زاد بھائی مولوی محمد زبیر ڈیانوی کی تصنیف ہے۔ جس میں محدث موصوف کے خاندان کے حالات قلمبند کیے گئے ہیں۔ اس میں بھی ان قصائد کے لیے ’’ہدایۃ الطالبین‘‘ کی طرف مراجعت کا لکھا ہے۔[2] مگر افسوس اس کتاب کا دیکھنا ہماری قسمت میں کہاں! مولانا محمد عزیر شمس صاحب بھی لکھتے ہیں کہ مجھے بھی تاحال یہ کتاب نہی ملی۔ البتہ محدث ڈیانوی کے متعلق بعض مدحیہ قصائد ’’إعلام أہل العصر‘‘، ’’التعلیق المغني‘‘، ’’عون المعبود‘‘، ’’المکتوب اللطیف‘‘ میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ مولانا محمد عزیر شمس صاحب نے ان کے علاوہ بعض دیگر قصائد کا ذکر کیا ہے۔ جہاں تک اہلِ علم کی آرا کا تعلق ہے تو اس کے لیے یہی کافی ہے کہ ان کے دونوں شیخ حضرت میاں
Flag Counter