Maktaba Wahhabi

409 - 462
سرانجام دے سکے اور توحید اور کتاب و سنت کی آواز لوگوں تک پہنچا سکے۔ حضرت مولانا مرحوم کے ماموں جناب علم دین صاحب کی میاں صاحبان سے شناسائی تھی۔ انھوں نے فرمایا: فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں، آپ میرے عزیز کو دیکھ سن لیں، وہ ان شاء اللہ آپ کی امنگوں پر پورا اتریں گے۔ چنانچہ یوں ہی ہوا، آپ چک نمبر ۱۲ سے فیصل آباد تشریف لائے۔ میاں صاحبان آپ کی سادگی، للہیت اور علم و فضل کو دیکھ کر دنگ رہ گئے اور انھوں نے آپ سے یہیں قیام کرنے کی پیش کش کر دی، جسے آپ نے قبول فرمایا اور یوں آپ نے یہاں خطابت اور رشد و ہدایت کے فرائض سرانجام دینے شروع کر دیے۔ ادارہ علوم اثریہ کا قیام: محلہ جیلانی پور کی یہی مسجد، مسجد کریمیہ اہلِ حدیث کو جہاں یہ شرف حاصل رہا ہے کہ حضرت مولانا رحمہ اللہ کی وجہ سے یہاں وقتاً فوقتا صاحبِ علم و عرفان حضرات تشریف لاتے اور لوگوں کے دلوں کو منور کرتے۔ چنانچہ حضرت میاں محمد باقر، حضرت صوفی محمد عبداللہ صاحب، شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالستار محدث دہلوی، حضرت مولانا پروفیسر ابوبکر غزنوی، حضرت مولانا محمد عطاء اللہ حنیف، حضرت مولانا محمد حنیف ندوی رحمہم اللہ جیسے اعیان وہاں تشریف لاتے اور خوب مجلسیں جمتیں۔ وہاں اسے یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ادارۃ العلوم الاثریہ کا آغاز بھی ۱۹۶۹ء میں اسی مسجد میں ہوا، جو آج بحمداللہ جماعت کا جانا پہچانا ادارہ ہے اور ’’أصلھا ثابت و فرعھا في السماء‘‘ کا مصداق ہے۔ اس ادارے کو اگر فکری اعتبار سے حضرت مولانا محمد اسحاق چیمہ صاحب اور مولانا محمد رفیق مدنپوری کی راہنمائی حاصل رہی تو علمی اور عملی طور پر حضرت مولانا محمد
Flag Counter